ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2002 |
اكستان |
|
قائم رکھے ہوئے ہے ہر چیز کو اور نہ اونگھ نہ نیندتو اللہ تعالیٰ کی ذات پاک بے نیاز ہے وہ کب پسند فرماسکتا ہے کہ میرے ساتھ کسی کو شریک کرو نیت میں ، کوئی عمل کرو اور دل میں یہ ہو کہ یہ آدمی خوش ہو جائے تو وہ عمل بے کار جائے گا ۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ مجھے اُس عمل کی ضرورت نہیںان احسنتم احسنتم لا نفسکم تم کوئی اچھا ئی کرتے ہو تو اپنے لیے کرتے ہو میرے لیے کچھ نہیں وان اسأ تم فلہا برائی کرتے ہو تو وہ بھی اُسی کے لیے ہے یعنی تمہارے ہی لیے ہے دونوں چیزیں تمہارے لیے ہیں،میرے لیے تو تمام عالموں کا وجود اور عدم دونوں برابرہیں ۔قرآن پاک میں چھٹے پارہ میں ہے قل فمن یملک من اللّٰہ شیئاان اراد ان یھلک المسیح ابن مریم وامہ ومن فی الارض جمیعا۔آپ یہ جو سُنتے ہیںرام ہیں ........کرشن ہیں وغیرہ وغیرہ یہ جو نام سُنتے ہیں یہ تو پتہ نہیں تاریخ سے پہلے کی چیزیں ہیں، ان کے بارے میں حکائیتں بنی ہوئی ہیں۔ اللہ جانے وہ کون تھے ولی تھے یا نبی تھے ان کی کیا تعلیمات تھیں کچھ نہیں پتا لیکن حضرت عیسٰی علیہ السلام کی تعلیمات کا بھی پتا ہے ان کی نبو ت کا بھی پتا ہے۔ قرآن پاک میں بھی ان کا ذکر ہے ہماراسب مسلمانوں کا ان کے نبی ہونے پر ایمان ہے یعنی ان کے نام سے نبی ہونے پر ایمان ہے ۔ ہر نبی پر ہمارا ایمان ہے : ویسے تو ہمارا ایمان ہے کہ جتنے بھی نبی گزرے ہیں جنہیں ہم نہیں جانتے اللہ نے اُنہیں نبی بنایا ہمارا ایمان ہے غائبانہ اور اجمالاً کہ سب سچے تھے سب نے ضرور خدا کا پیغام پہنچایا یا تبلیغ کی ہے فریضة تبلیغ ادا کیا ہے ،کسی نے فریضہ تبلیغ میںکوتاہی نہیںکی یہ ہمارا ایمان ہے ۔چاہے ہم جانتے ہوں یا نہ جانتے ہوںبلکہ جانتے چند ہی کو ہیں جن کی شہرت رہی ہے اوراکثر کو نہیں جانتے تو حضرت عیسٰی علیہ السلام کو عیسائی خدا کا بیٹا کہتے ہیں اللہ تعالیٰ نے اُن کانام لے کر فرمایا کیونکہ اُنہیں سب جانتے ہیں یہودی بھی عیسائی بھی اور عیسائی مانتے مانتے آگے بڑھ گئے ابن اللہ کہنے لگے خدا کا بیٹا ان کی پیدائش عجیب طر ح ہوئی۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا فمن یملک من اللّٰہ شیئا اللہ تعالیٰ سے ذرا بھی توکوئی آدمی یہ قدرت نہیں رکھتا کہ اگر وہ ارادہ کرے ان یھلک المسیح ابن مریم کہ مسیح ابن مریم کو فنا کردے ہلا ک کردے واُمہ اور ان کی والدہ کو ومن فی الارض جمیعا اور سب کو تو اللہ تعالیٰ کو پکڑنے والا پوچھنے والا کوئی نہیں ہے وہ سب کا مالک ہے وہ سب کا خالق ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ یہ آدمی جو دوسرے آدمی کا کام کر رہا ہے اور اس کی بے چینی دور کر رہا ہے تو اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ قیامت کے دن اُس آدمی کی بے چینی دور ہو گی لیکن یہ وعدہ کب ہے یہ وعدہ جب ہے کہ جب وہ اپنے دل میں یہ رکھے کہ میں اس کا کام تو کر رہاہوں منشا میرا یہ نہیں ہے کہ یہ کہلاؤں کہ میںسوشل ویلفئیر کا بڑا اچھا آدمی ہوں اور میرا نام ہو اور اخبار میں میرا فوٹو آئے چرچا آئے یہ میرا مقصد نہیں ہے مقصد یہ ہونا چاہیے کہ قیامت