ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2002 |
اكستان |
|
باب :٨ قسط : ١٦ دینی مسائل٭نجاستوں کا بیان پاکی ناپاکی کے بعض مسائل : مسئلہ : غلہ گاہنے کے وقت ا گر بیل غلہ میں پیشاب کر دیں تو مجبوری کی وجہ سے وہ معاف ہے یعنی غلہ اس سے ناپاک نہ ہوگا اور اگر اس وقت کے سوا دوسرے وقت میں پیشاب کریں تو ناپاک ہو جائے گا ۔اس لیے کہ یہاں مجبوری نہیں ۔ مسئلہ : کافر کھانے کی جو شے بناتے ہیں اس کو اور اسی طرح ان کے برتن اور کپڑے وغیرہ کو ناپاک نہ کہیں گے تاوقتیکہ ان کا ناپاک ہونا کسی دلیل یاقرینہ سے معلوم نہ ہو۔ مسئلہ : کھانے کی چیزیں اگر سڑ جائیں اور بو کرنے لگیں تو ناپاک نہیں ہوتیں جیسے گوشت ،حلوہ وغیرہ مگر نقصان کے خیال سے ان کو کھانا درست نہیں ۔ مسئلہ : مشک اور اس کانافہ پاک ہے اور اسی طرح عنبر وغیرہ بھی (ہرن کے اند ر جس جگہ سے مشک نکلتاہے اسے نافہ کہتے ہیں )۔ مسئلہ : سوتے میں آدمی کے منہ سے جو پانی نکلتاہے وہ پاک ہے ۔ مسئلہ : گندا انڈا حلال جانور کاپاک ہے بشرطیکہ ٹوٹا نہ ہو۔ مسئلہ : مردہ انسان کے منہ کا لعاب نجس ہے۔ مسئلہ : دودھ دوہتے وقت دو ایک مینگنی دودھ میں پڑ جائیں یا تھوڑا سا گوبر بقدر دو ایک مینگنی کے گر جائے تو معاف ہے بشرطیکہ گرتے ہی نکال ڈالا جائے۔ صفحہ نمبر 49 کی عبارت مسئلہ : کتے نے آٹے میں منہ ڈال دیا یا بندر نے جھوٹا کر دیا تو اگر آٹا گندھا ہوا ہو تو جہاں منہ ڈالا ہے اتنا نکال ڈالے باقی کا کھانا درست ہے اور اگر سوکھا آٹا ہو تو جہاں جہاں اس کے منہ کا لعاب لگا ہو نکال ڈالے باقی سب پاک ہے۔ مسئلہ : کتے کا لعاب نجس ہے اور خود کتا نجس نہیں۔سو اگر کتا کسی کے کپڑے یا بدن سے چھو جائے تو نجس نئیںہوتاچاہے کتے کا بدن سُو کھا ہو یا گیلا۔البتہ اگر کتے کے بدن پر نجاست لگی ہو تو اور بات ہے۔