ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2002 |
اكستان |
|
میںسے صدقۂ فِطر نہیں دیا جائے گا اور جو بچہ صُبح صادق سے پہلے پیدا ہوا اس کی طرف سے ادا کیا جائے گا۔ صدقۂ فِطرکب تک واجب رہتا ہے، ادائیگی کا بہتر وقت : صدقۂ فِطرجب تک ادانہ کیا جائے خواہ کتنی ہی مُدّت گزرجائے واجب رہتا ہے ۔صدقۂ فِطرادا کرنے کا بہتر وقت یہ ہے کہ عید کے دن عید کی نماز کو جانے سے پہلے ادا کردو۔ رمضان میں صدقۂ فِطر : اگر کوئی شخص عید سے پہلے رمضان شریف میں صدقۂ فِطر ادا کردے تو یہ بھی جائز ہے لیکن اگر رمضان سے بھی پہلے مثلاً شعبان یارجب میں ادا کر دے تو جائز نہیں ہے۔ صدقۂ فِطر کن کن کو دینا چاہیے کن کو نہیں : (١) جن کو زکٰوة دینا جائز ہے انہیں صدقۂ فِطر بھی دینا جائز ہے، جنہیں زکٰوة دینی جائز نہیں انہیں صدقۂ فِطر دینا بھی جائز نہیں ہے۔ (٢) جن کے پاس صدقۂ فِطر کا نصاب موجود ہو وہ نہ صدقۂ فِطر لے سکتے ہیں ،نہ زکٰوة ،نہ کوئی اور فرض یا واجب صدقہ اُن کو لینا جائز ہے۔ (٣) ایک آدمی کا صدقۂ فِطرتھوڑا تھوڑا کرکے کئی ضرورت مندوں کو دیا جا سکتا ہے ۔اسی طرح یہ بھی جائز ہے کہ کئی آدمیوں کا صدقۂ فِطر ایک ضرورت مند کو دے دیاجائے۔