ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2002 |
اكستان |
|
آپ ۖ نے نہ صرف اعانت قتل سے منع کیا بلکہ مسلمانوں کو ترغیب دی کہ مظلوم کی مدد کریں ۔مدد کی تین صورتیں ایمان کی بلندی و پستی سے منسلک کرکے بیان کی ہیں ۔فرمایا ایمان کا پہلا درجہ یہ ہے کہ انسان برائی کو ہاتھ سے روکے، دوسرا درجہ اگر اس کی طاقت نہ ہو تو زبان سے روکو، اگر اس کی بھی طاقت نہ تو کم ازکم دل سے برا جانے یہ ایمان کا آخری درجہ ہے ۔اسی طرح آپ ۖنے فرمایا : جہاں ظلم و جور سے ایک انسان کو قتل کیا جارہا ہو تم میں سے کوئی کھڑا منہ تکتا نہ رہے بلکہ اس کو بچائے جو وہاں کھڑا رہتا ہے اور مظلوم کو نہیں بچاتا وہ قابل لعنت ہے اس پرلعنت برستی رہتی ہے (جمع الفوائد ج١ص ٢٧٥) اقوام متحدہ کے چارٹرمیں انسانی جان کا تحفظ : اقوام متحدہ کے انسانی حقوق میں بھی پہلی دفعہ میںصراحتاًلکھا ہے ''ہر انسان آزاد پیدا ہوتا ہے عزت اور حقوق میں سب برابر ہیں اور تیسری دفعہ میں مرقوم ہے''ہر انسان اپنی زندگی ،آزادی اور شخصی سلامتی کا حق رکھتا ہے ''نویں دفعہ میں صراحت ہے ''کسی انسان کو ظلماً قید کرنا ،بند رکھنا یا اسے جلا وطن کرنا جائز نہیں ہے '' (انسانی حقوق محمد رحیم حقانی جمعیت پبلیکیشنز لاہور ص١٢٢۔١٢٣) انسانوں جانوں کو تحفظ فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے : پاکستان کے آئین کے مطابق بھی ہر شخص کی جان مال آبرو کو تحفظ حاصل ہے ۔مفتی ظفیر الدین صاحب نے نبی کریم ۖ کی ایک حدیث نقل کی ہے ۔آپ ۖ نے فرمایا : جو شخص اس اُمت کے کسی کام پر مامور ہو اور وہ ان میں انصا ف نہ کرے تو اللہ تعالی اس شخص کو جہنم میںڈال دے گا (اسلام کا نظام امن ص٨٢) اس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ لوگوں کی جان کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے ۔اسی وجہ سے اللہ تعالی نے اسٹیٹ کے ارباب حل و عقد کو متنبہ کرتے ہوئے فرمایا : ولایجرمنکم شنآن قوم علی ان لا تعد لوا اعدلوا ھواقرب للتقوی واتقوا اللّٰہ صفحہ نمبر 40 کی عبارت اناللّٰہ خبیر بما تعملون (المائدہ /٢) کسی قوم کی دشمنی تم کو ناانصافی پر آمادہ نہ کرے تمہیں چاہیے انصاف کرو پرہیز گاری کا یہی تقاضہ ہے اور اللہ سے ڈرو بیشک اللہ تعالی کو تمہارے سب کا موں کی خبرہے۔