ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2002 |
اكستان |
|
قرآن نے بھی ظلماً قتل کیے جانے والے شخص کے خون کا ذمہ دار حکمران کو بنایا ہے ۔ارشاد ربانی ہے۔ ومن قتل مظلوماً فقد جعلنا لولیہ سلطانا ۔(الاسراء / ٣٣) جو ظلماً قتل ہو اور اس کا وارث کوئی نہ ہو تو حکمراں اس کا وارث ہو گا خواہ قصاصاً قتل کرے یا دیت ادا کرے (فتح القدیر کاسانی ٣/٢٢٣) یہی وجہ ہے علماء کی اکثریت حضرت حسین کے قتل کی ذمہ دار یزید کو ٹھہراتی ہے ۔ صفائی کا موقع دئیے بغیر ملزموں کے سروں کی قیمت مقرر کرنا اقدام قتل ہے : تیسرے یہ کہ جب تک کوئی ملزم اپنی صفائی کا موقع نہ حاصل کرلے عدالت کے لیے سروں کی قیمت مقرر کرنا یا اخبارات میں انعامات مشتہر کرنا اسلامی نقطہ نظر سے سراسر ممنوع ہے۔ صرف اطلاع دینے یا گرفتار کروانے پر انعام دیا جا سکتا ہے عموماً ایسے موقع پر جواب دیا جاتا ہے کہ جناب فلاں شخص تو پہلے ہی سے مشہور ہے یقینا اسی نے قتل کیا ہوگا یا فلاں کی فلاں سے دشمنی تھی لہٰذا وہی قاتل ہوگا ۔بظاہر یہ قرائن خواہ کتنے ہی طاقت ور کیوں نہ ہوںجب تک ملزم سے اقبالی بیان نہ لے لیا جائے اسے صفائی کا موقع نہ دے دیاجائے اس وقت تک وہ ملزم ہی ہوتا ہے اسے مجرم کی صف میں کھڑا کرنا اسلامی نقطہ نظر سے غلط ہے ۔ پہلی مثال قرآن کریم میں ایک بدری صحابی حضرت حاطب بن بلتعہ کا واقعہ منقول ہے جس کا پس منظر یہ ہے۔ نبی کریم ۖ نے مکہ پر حملہ اور فتح کرنے کا پروگرام بنایا اور اس خبر کو رازرکھنے کی خصوصی تاکید فرمائی ۔حضرت حاطب بن بلتعہ نے یہ سوچ کر کہ اگر اہل مکہ کو میں حملہ کی اطلاع کردوں تو وہ اس احسان کے بدلہ میرے اہل خانہ کو تحفظ فراہم کریں گے ۔ انھوں نے بذریعہ خط اس کی اطلاع اہل مکہ کو بھیجی، اللہ تعالی نے بذریعہ وحی (الممتحنہ /١)نبی کریم ۖ کو مطلع کر دیا آپ ۖنے قاصدہ کو گرفتار کرواکر خط برآمد کرلیا ۔غور فرمائیے اس خط کی نوعیت غداری ،جاسوسی اور جنگی جرائم کی تھی خط جو ان کے نام اور ہاتھ سے بھیجا گیا تھا تحریر ی ثبوت کی شکل میں مل گیا ،قاصد ہ نے بھی گواہی دے دی کہ حضرت حاطب صفحہ نمبر 44 کی عبارت نے خط دیا ہے۔ اتنے واضح ثبوت اور سنگین جرم کے بعد حضرت عمر نے قتل کرنے کی اجازت مانگی لیکن آپ ۖ نے منع کردیا اور انھیں کھلی عدالت میں اپنی صفائی کا پورا پورا موقع فراہم کیاپھر ان کے بیان سے مطمئن ہو کر معاف کردیا۔ دوسری مثال اسی طرح عبدالرحمن کے دور حکومت میں مسلمانوں کی رواداری کی بدولت اندلس کے عیسائی