ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2002 |
اكستان |
|
عن ابی سعید قال ذکر رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم بلائً یصیب ھذہ الأمة حتی لا یجد الرجل ملجأ یلجأ الیہ من الظلم فیبعث اللّٰہ رجلا من عترتی وأہل بیتی فیملأ بہ الارض قسطا وعدلاً کما ملئت ظلما وجورا یرضی عنہ ساکن السماء وساکن الارض لا تدع السماء من قطرھا شیئاً الا صبتہ مدراراً ولا تدع الأرض من نبا تھا شیأً الا اخرجتہ حتی یتمنی الاحیاء الاموات یعیش فی ذالک سبع سنین أوثمان سنین اوتسع سنین۔ (حاکم ) حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ ۖ نے (ظلم سے بھری ) ایک بڑی مصیبت و آزمائش کا ذکر کیا جو مسلمانوں پر آئے گی ۔(اس دوران ظلم بہت ہوگا )یہاں تک کہ آدمی ظلم سے بچنے کے لیے کوئی پناہ نہ پائے گا ۔تو (ان حالات میں ) اللہ تعالی میری نسل اور میرے اہلِ بیت میںسے ایک شخص کو اُ ٹھائیں گے جو زمین کو عدل و انصاف سے اسی طرح (پورا ) بھر دیں گے جس طرح وہ ظلم و زیادتی سے (پوری ) بھر گئی تھی ۔ (اس کی خدا خوفی ،للہیت اور اچھے اخلاق و کردار کی وجہ سے ) آسمان والے (فرشتے) اور زمین والے (انسان و حیوان ) اس سے راضی ہوں گے۔ آسمان اپنی بارش کے کچھ قطرے (بھی ) نہ روکے گا مگر یہ کہ ان کو موسلادھار برسائے گا اور زمین اپنی تمام پیدا وار نکالے گی یہاں تک کہ زندہ لوگ تمنا کریں گے کہ کاش جو (لوگ ظلم کے زمانہ میں) مرچکے وہ (اس امن و عیش کے زمانہ میں)زندہ ہوتے ۔ وہ صاحب (حکمران بننے کے بعد)سات یا آٹھ یا نو سال زندہ رہیں گے۔ عن ام سلمة عن النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال یکون اختلاف عند موت خلیفة فیخرج رجل من أہل المدینة ھارباً الی مکة فیأتیہ ناس من أہل مکة فیخرجونہ وہوکارہ فیبایعونہ بین الرکن والمقام ویبعث ألیہ البعث من الشام فیخسف بھم بالبیداء بین مکة والمدینة فاذا رأی الناس ذالک أتاہ أبدال الشام وعصائب أہل العراق فیبایعونہ ثم ینشأ رجل من قریش أخوالہ کلب فیبعث ألیھم بعثا صفحہ نمبر 35 کی عبارت فیظھرون علیھم و ذالک بعث کلب ویعمل فی الناس بسنة نبیھم ویلقی الأسلام بجرانہ فی الأرض فیلبث سبع سنین ثم یتو فی ویصلی علیہ المسلمون۔(ابوداود)