ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2002 |
اكستان |
|
آخرت کاخیال ختم ہو جائے وہ حلال وحرام کی بھی پروا نہ کرے۔دوسروں کے حقوق پامال ہوں ،دنیا کی زندگی ہی اس کی نظر میں سب کچھ ہو جائے وہ بڑا قابل ملامت انسان ہے۔ اگرچند باتوں کا لحاظ رکھا جائے تو انسان بڑی حد تک دُنیا کی حرص وطمع سے محفوظ رہ سکتا ہے۔ اول وہ ان آیات و احادیث میں باربار غور کرے جن میں دُنیا اور اہل دُنیا کی مذمت ہے ۔ دوم وہ اپنے انجام پرغور کرے اوریہ کہ اسے دُنیا میں کتنے روز رہنا ہے اور اس دُنیا سے وہ کہاں تک فائدہ اُٹھا سکتاہے۔ سوم اللہ والوںکی زندگی کامطالعہ کرے اور اس زندگی کا اہل دُنیا کی زندگی سے موازنہ کرے تاکہ اسے معلوم ہوکہ کس کی زندگی سکون و عافیت اور آرام وچین کی زندگی ہے خاص طورپر انبیاء اور صحابہ کی حیات مبارکہ کا مطالعہ کرے۔ چہارم اللہ کے غضب اور اس کی صفت قہر و جلال کو سامنے رکھے جس سے آخرت فراموشوںکو سامنا کرنا پڑے گا۔ پنجم صبر و قناعت ،توکل اور زہد فی الدنیا کے فضائل پرغور کرے۔ ششم وہ دیکھے کہ عام طورپر اہل دُنیا میں خطرناک اخلاقی امراض پیدا ہو جاتے ہیںمثلاً حسد ، کینہ ،ظلم ،بخل وغیرہ اور پھر ان امراض کے نقصانات پر غور کرے۔ ان چند اُمور کا لحاظ کرنا انشاء اللہ دُنیا کی حرص وطمع سے نجات دلانے کے لیے کافی ہوگا۔