ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2002 |
اكستان |
|
زیبائش کو ظاہر نہ کریں مگر ہاں جو حصہ اس میں سے مجبوراً کھلا رہتا ہے اور اپنے دوپٹے اپنی گریبانوں میں ڈال لیاکریں یعنی سینوں کو ڈھانک کر اُوڑھاکریں ''۔ یہ آیت خواتین کے لیے نامحرم مردوں سے پردہ واجب ہونے اور خصوصاً چہرہ کے پردہ میں داخل ہونے پر کئی اعتبا ر سے روشنی ڈال رہی ہے : (١) اس آیت میں خواتین کو اپنی شرمگاہ کی حفاظت کا حکم دیا گیا ہے اور اس حکم میں اس چیز کی حفاظت کا حکم بھی ہے جو شرمگاہ کی حفاظت کا ذریعہ بنے چنانچہ چہرہ ڈھانپنا بھی اس میں داخل ہے کیونکہ نا محرم مردوں کے سامنے چہرہ کھلا رکھنا شرمگاہ کی حفاظت کو متاثر کرتا ہے اور بد کاری تک پہنچاسکتا ہے نیز چہرہ کا پردہ ہی ایک آزاد مومن عورت کو کافر ہ عورت اور لونڈی سے ممتاز کرتا ہے ،پھر اس سے انسان نما بھیڑیئے تعرض نہیں کرتے۔ (٢) جب عورت کو گریبان پر دوپٹہ ڈالنے کا حکم ہے تو چہرے کے چھپانے کا بھی حکم ہو گا کیونکہ یہ اس کے لوازم میں سے ہے ۔جب گلے اور سینے کا چھپانا ضروری ٹھہرا تو چہرے کا چھپانا بطریق اولیٰ ضروری ہوگا،کیونکہ چہرہ بھی سینہ کی طرح خوبصورتی اور فتنے کی جگہ ہے ،اس لیے کہ جو لوگ شکل وصورت کی خوبصورتی کے طلب گارہوتے ہیں وہ چہرہ ہی کے ذریعہ عورت کو دیکھتے ہیں ،اگر چہرہ خوبصورت ہوتو باقی اعضاء کو نہیں دیکھتے اور حضرت عائشہ صدیقہ بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما کا نامحرم مردوں سے چہرہ چھپانا بھی منقول ہے چنانچہ وہ فر ماتی ہیں کہ : ''ہم (نامحرم )مردوں سے اپنے چہرے ڈھانپ لیا کرتی تھیں ''۔(قال الحاکم صحیح علی شرط الشیخین) (٣) اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں ''الا ماظہر منہا ''ارشاد فرمایا ہے جس کے معنی ہیں (جو خود ظاہر ہوجائے)اس سے مراد وہ چیز ہے جس کا ظاہر ہونا ناگزیر ہو جیسے چادر ،برقعہ اور ظاہر ی حصہ لہٰذا حق تعالیٰ کے ارشاد کے مطابق جو حصہ خود بخود ظاہر ہوجائے وہ پردہ سے مستثنیٰ ہے ۔ارشاد خداوندی یہ نہیںہے کہ خواتین زینت والے حصوں کو یا اپنے کسی حصۂ بدن کو اپنے قصد و اختیار سے خود ظاہر کریں ،لہٰذا اپنے اختیارسے چہرہ کھلا رکھنا اس آیت کے خلاف ہے۔ارشاد خداوندی ہے : واذا سألتموھن متاعا فسئلوھن من وراء حجاب ذٰلکم اطہر لقلوبکم و قلوبھن (الاحزاب ٥٣) اور پیغمبر کی بیویوں سے جب تم کوئی سامان مانگنے جائو تو ان سے وہ سامان پردے کے باہر سے مانگا صفحہ نمبر 17 کی عبارت کرویہ طریقہ تمہار ے دلوں کے اوران کے دلوں کے پاک رہنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ امام قرطبی فرماتے ہیں : ''اس آیت میں تمام عورتیں داخل ہیں حکم کے اعتبار سے بھی کہ شریعت کے اصول کے مطابق عورت کا پورا بدن اور اس کی آواز پر دہ ہے ،لہٰذا ان میں سے کسی چیز کا اظہار جائز نہیں مگر یہ کہ ضرورت کے موقع پر جائز ہے مثلاً اس