ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2002 |
اكستان |
|
''مشرق کی حالت اس وقت تک درست نہیں ہو سکتی جب تک عورت کے چہرے سے پردہ اُٹھا کر قرآن پرنہ ڈال دیاجائے''۔ لیکن ان کی یہ تمنا کہاں پوری ہو سکتی ہے، اللہ تعالیٰ نے پردہ کے سلسلہ میں ایسی صاف اور صریح آیتیں نازل فرمائی ہیں جو قیامت تک پڑھی جاتی رہیں گی اور ہر مسلمان خاتون کو پردہ شرعی اورعفت اور پاک دامنی کی دعوت دیتی رہیںگی ،اس کے علاوہ صحیح احادیث سے بھی ثابت ہے کہ خواتین کے لیے نامحرم مردوں کی موجودگی میں اپنے پورے بدن کو چُھپانا فرض ہے ۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : یا یھا النبی قل لا زواجک وبنتک ونساء المومنین ید نین علیھن من جلابیبھن ذٰلک ادنی ان یعرفن فلا یؤ ذین وکان اللّٰہ غفورا رحیما (الاحزاب ٥٩) اے نبی آپ اپنی بیویوں اور بیٹیوں سے اور دوسرے مسلمانوں کی بیویوں سے فرما دیجیے کہ وہ اپنی چادریں اوپر سے اُوڑھ کر تھوڑی سی منہ کے آگے لٹکالیا کریں یعنی سراور چہرہ چھپا لیا کریں ،یہ طریقہ کار اختیار کرنے سے اور اس علامت سے ان کا ممتاز ہو جانا او ر ان کا پہچانا جانا قریب تر ہو جائے گا اور وہ ستائی نہ جائیں گی اور ان کو اخلاقی تکلیف نہ پہنچائی جاسکے گی اور اللہ بہت بخشنے والا نہایت مہربان ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ '' اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کی عورتوں کو حکم دیا ہے کہ جب وہ گھر سے کسی ضرورت کے لیے نکلیں تو اپنے چہروں کو سروں کے اُوپر سے بڑی چادر ڈال کر اچھی طرح چھپالیں البتہ ایک آنکھ ظاہر کر سکتی ہیں ،یہ ایک آنکھ کھولنا بھی صرف اس وقت ہے جب اس کے کھولے بغیر راستہ نظر نہ آئے اور اگر بغیر کھولے ضرورت پوری ہوجائے تو اس کا کھولنا بھی درست نہیں ،اور بڑی چادر سے وہ چادر مراد ہے جو ددوپٹہ کے اوپر اُوڑھی جائے جو صرف چند اعضاء کو نہیں بلکہ پورے بدن کو اچھی طرح چھپا لے ،آیت بالا میں جلا بیب جو جلباب کی جمع ہے اس کی یہی تفسیر حضرت ابن مسعو درضی اللہ عنہ وغیرہ سے ثابت ہے۔ ارشاد ر بّانی ہے : وقل للمو منت یغضضن من ابصارھن و یحفظن فروجھن ولا یبدین زینتھن الا صفحہ نمبر 16 کی عبارت ما ظہر منھا ولیضربن بخمر ھن علی جیوبھن ...''(النور ٣١) اور آپ مُسلمان عورتوں سے کہہ دیجیے کہ و ہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں اور اپنی