اجازت حدیث حاصل کرلیں تاکہ سند ِ عالی کا شرف حاصل ہوجائے ، مگر استاذ کا بے انتہا ادب دل میں تھا، اپنی اس آرزو کے اظہار کو حضرت نانوتوی کی شان میں بے ادبی تصور کر کے خاموشی اختیار کرلی، واپسی سے کچھ ایام قبل خود حضرت نانوتوی نے حضرت شیخ الہند کو ترغیب دی کہ حضرت شاہ عبد الغنی صاحب ہم سب کے استاذ گرامی ہیں ، یہ موقع غنیمت سمجھ کر صحاح ستہ کے اوائل حضرت کو سنادو اور اجازت حدیث حاصل کرلو، پھرحضرت نانوتوی نے خود جاکر حضرت شاہ صاحب سے حضرت شیخ الہند کے لئے سفارش بھی فرمادی، حضرت شیخ الہند نے صحاح ستہ کے اوائل حضرت شاہ صاحب کی خدمت میں سنائے اور حضرت نے کمال بشاشت کے ساتھ حضرت شیخ الہند کو اجازت حدیث مرحمت فرمادی، اس طرح یہ سند عالی حضرت شیخ الہند کوحاصل ہوگئی۔
خدمت حدیث کے تعلق سے حضرت کے عظیم تصنیفی کارنامے
الابواب و التراجم
حضرت شیخ الہند کی ایک ممتاز ترین علمی و حدیثی خدمت تراجم ابواب( صحیح بخاری کے عناوین) کی عالمانہ اور محققانہ شرح کا کام ہے ، اسارت مالٹا کے پر آشو ب دور میں حضرت کے قلم سیشروع کتاب( بیانِ وحی)سے لے کر کتاب العلم کے ’’ باب ذکر العلم و الفتیا فی المسجد‘‘تک ’’الابواب و التراجم‘‘ نامی یہ رسالہ لکھا جاسکا تھا، پھر حضرت کی رہائی عمل میں آئی اور اس کے بعد گونا گوں مصروفیات نے مہلت ہی نہ دی یہاں تک کہ وقت موعود آگیا۔