استدلال کا وہ مقام عطافرمایا تھاکہ احادیث کے اختلافات و تعارضات کو آپ صلی اللہ علیہ و سلم س طرح حل فرمایا کرتے تھے کہ کوئی اختلاف معلوم ہی نہ ہوتاتھا، اسی طرح مشکلات و مہمات حدیث کی ایسی دل نشین شرح و توضیح فرماتے تھے کہ چٹکیو ں میں مسئلہ حل ہوجاتا تھا۔
ذیل میں حضرت کی اسی دقت نظر اور شان محدثانہ کے کچھ نمونے درج کئے جاتے ہیں :
(۱) سورج گرہن کی نماز
مشہور مصری عالم علامہ سید رشیدرضاحضرت شیخ الہندؒکے زمانہ میں جب دار العلوم تشریف لائے تواس وقت امام العصر علامہ کشمیریؒ نے استقبالیہ جلسہ میں حضرت کے تفقہ فی الحدیث اور عالمانہ دقت نظر پر اس طرح روشنی ڈالی:
’’ انہیں اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت سے خاص توجہ عطا فرمائی ہے کہ وہ متعارض روایات کی نہایت عمدہ دلنشین تطبیق فرماتے، اور مشکلات و مہمات حدیث کا نہایت عمدہ حل پیش فرماتے ہیں ، اس کی ایک مثال دیکھئے کہ انہوں نے ایک دفعہ مجھے فرمایا کہ صلوۃ کسوف میں تعدد رکوع جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے غالباً یہ کسی وجہ کی بنا پر آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی خصوصیت ہے، لیکن آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ا مت کو خطاب کر کے فرمایا:
صلوا کأحدث صلوٰۃٍ صلیتموہا من المکتوبۃ۔
تم نے جو فرض نماز ابھی تازہ تازہ پڑھی ہے ، یعنی فجر کی نماز اس صلوۃ کسوف کو بھی اسی طرح پڑھو،
میں نے عرض کیا کہ حضرت: حضرات علماء شافعیہ اس تشبیہ کو محض تعداد رکعات پر محمول کرتے ہیں ،وحدتِ رکوع پر محمول نہیں کرتے ، آپ