اللہ نے ان کی ذات میں ایک عالم جمع کردیا تھا:
ولیس علی اللّٰہ بمستنکر
أن یجمع العالَم في واحد
ولادت، تعلیم واساتذہ
حضرت شیخ الہندؒ کی ولادت ۱۲۶۸ھ (مطابق ۱۸۵۱ء) میں بریلی میں (جہاں آپ کے والد حضرت مولانا ذوالفقار علی صاحبؒ ملازمت کی وجہ سے مقیم تھے) ہوئی، اور نشو ونما دیوبند میں ہوئی، دیوبند کے معروف ولی حضرت میاں جی منگلوریؒ سے ۶؍سال کی عمر میں قرآن پڑھا، اردو وفارسی کی ابتدائی کتابیں شیخ عبداللطیف صاحب اور مولانا مہتاب علی صاحب سے پڑھیں ، آپ کی عمر ۱۵؍سال ہوئی تو ۱۵؍محرم ۱۲۸۳ھ (۱۸۶۶ء) میں دارالعلوم دیوبند کا قیام عمل میں آیا، اکابر کی موجودگی میں دارالعلوم کے اولین استاذ صاحب نسبت بزرگ ملا محمود دیوبندیؒ کے سامنے مسجد چھتہ میں دارالعلوم کے پہلے طالب علم کے طور پر سب سے پہلے حضرت شیخ الہند نے زانوئے تلمذ تہہ کیا، وہ دنیا کے سامنے دارالعلوم کی کارکردگی کا سب سے پہلا نمونہ تھے۔
حضرت نے مختلف علوم کی تحصیل کے لئے جن عبقری شخصیات سے استفادہ کیا، ان میں حجۃ الاسلام حضرت مولانا محمد قاسم نانوتویؒ، جامع العلوم حضرت مولانا محمد یعقوب نانوتویؒ، حضرت کے والد مولانا ذوالفقار علی دیوبندیؒ اور حضرت مولانا سید احمد دہلویؒ سرفہرست ہیں ۔
حضرت نانوتویؒ سے آپ کو بے حد قریبی تعلق تھا، سفر وحضر میں آپ ان کے ہمراہ رہتے تھے، اس طرح صحاحِ ستہ کی تکمیل آپ نے کی، ۱۲۸۹ھ میں آپ دارالعلوم سے فارغ ہوئے، دارالعلوم کے پہلے اجلاس دستار بندی منعقدہ ۱۲۹۰ھ میں آپ کی دستاربندی ہوئی۔