کیا گیا۔
آپ نے دو روز ممبئی میں قیام فرمایا، خلافت تحریک کی طرف سے آپ کو استقبالیہ دیا گیا، اور شیخ الہند کے خطاب سے مخاطب کیا گیا جو بعد میں آپ کے نام کا جزو بن گیا۔
جمعیۃ علماء وتحریک خلافت
آپ کی اسارت مالٹا کے دوران ہی نومبر ۱۹۱۹ء میں جمعیۃ علماء ہند کی تاسیس ہوچکی تھی، جو تمام مسالک ومکاتب فکر کے علماء کی مشترک جماعت تھی، خلافت تحریک بھی زور وشور سے سرگرم عمل تھی، آپ نے اس پوری تحریک کو اپنی مؤثر تائید سے قوت بخش دی، اورترکِ موالات (انگریزوں کے بائیکاٹ) کے تعلق سے برطانوی حکومت کے خلاف آپ نے فتویٰ جاری کیا، جسے سینکڑوں اہل علم کی تائید کے ساتھ منظر عام پر لایا گیا، جمعیۃ علماء کے اجلاس دوم (۱۹-۲۰؍نومبر ۱۹۲۰ء) منعقدہ دہلی میں آپ نے اپنے خطبہ صدرات میں اپنے اس موقف کا مضبوطی سے اعلان واظہار کیا اور آزادئ وطن کے لئے قومی یک جہتی اور برادرانِ وطن کے ساتھ تعلقات باقی رکھنے کی طرف توجہ دلائی، یہ خطبۂ صدارت آپ کے ضعف ونقاہت کی وجہ سے شرکت نہ کرسکنے کی بنا پر صدر جمعیۃ حضرت مولانا مفتی کفایت اللہ صاحب نے پڑھ کر سنایا۔
جامعہ ملیہ
اسی تحریک سے متأثر ہوکر علی گڈھ مسلم یونیورسٹی کے ڈیڑھ سو طلبہ نے مولانا محمد علی جوہر کی کوششوں سے تحریک خلافت کی پرزور حمایت کی، اور جامعہ ملیہ کے نام سے الگ ادارہ قائم کرنے کا ارادہ کیا، اس کے افتتاحی پروگرام کی صدارت سخت ناسازئ طبع کے باوجود حضرت شیخ الہندؒ نے فرمائی، آپ کا خطبۂ صدارت آپ کی طرف سے علامہ عثمانیؒ نے سنایا، جامعہ ملیہ کا قیام عمل میں آیا، جو پانچ سال کے بعد دہلی منتقل ہوگیا۔