مقابلہ ومحاکمہ فرما کر صحیح نسخہ مرتب فرمایا،سالوں کی شب و روز کے بعد یہ اہم کام پایۂ تکمیل تک پہونچا، اور ۱۳۱۸ھ (۱۹۰۰ء) میں یہی نسخہ مطبع مجتبائی دہلی سے طبع ہوا، اور اب اسی کی نقل ہر جگہ سے طبع ہوتی ہے ،یہ حضرت کی بلند پایہ حدیثی خدمت ہے ۔
ایضاح الادلہ اور ادلۂ کاملہ
یہ دونوں گراں قدر تالیفات غیر مقلدین کی طرف سے احناف کے خلاف ترکِ حدیث کے الزامات کے رد میں مرتب ہوئی ہیں اور متعدد خلافیات و مسائل میں حضرت شیخ الہندؒ نے سیر حاصل بحث فرمائی ہے ، نفیس ترین تحقیقات پیش فرمائی ہیں ، اوردلائل سے ثابت کیا ہے کہ مسلک ِ حنفی نصوص کتاب و سنت سے اقرب اورمکمل ہم آہنگ بھی ہے اور احناف نے تمام مسائل میں احادیث نبویہ کو اساس بنایا ہے اور انھیں سے استدلال کیا ہے ۔
ایضا ح الادلہ کے بارے میں حضرت مولانا سید اصغر حسین صاحب کے مذکورہ جملوں سے زیادہ وقیع کوئی تبصرہ نہیں ہوسکتا، فرماتے ہیں :
’’ حضرت مولانا نے اس کتاب میں شرح معانی حدیث اور تطبیق بین الروایات اور توفیق اقوال مجتہدین بالحدیث میں اپنے خداداد تفقہ فی الدین کا نمونہ دکھلایا ہے اور مختلف ابحاث کے ضمن میں ایسے مضامین عالیہ بیان فرماتے ہیں کہ اذہان متو سطہ کو ان کی ہوا بھی نہیں لگی ،اور آیات قرآنی اور احادیث نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم ، بلکہ اقوال وفقہاء و مجتہدین کی بھی اس خوبی سے شرح فرمائی ہے کہ بے ساختہ ان ہذا لہو الحق المبین زبان سے نکل جاتا ہے، اور قرآت فاتحہ اورنفاذ قضاء قاضی اور نکاح محرمات اور زیادۃو نقصانِ ایمانی کی ابحاث میں بے مثل تحقیقات کودیکھ کر الہام من عند اللہ کا یقین ہوجاتا ہے، اور پھراسی کے ساتھ اردو عبارت نہایت سلیس،