حضرت شیخ الہند: خدمت حدیث کے نمایاں گوشے
حضرت شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندی رحمہ اللہ کی شخصیت گرامی انتہائی ہمہ جہت اور جامل الکمالات شخصیت تھی، اللہ رب العزت نے متنوع خوبیوں سے انھیں نوازا تھا، اور مختلف میدانوں اورمحاذوں پر متعدد جہات سے قائدانہ اور ماہرانہ انداز میں علم دین اورقوم و وطن کی قابل رشک و تقلیدخدماتِ عالیہ کے لئے انہیں موفق فرمایا تھا۔
جہاد وعزیمت، تزکیہ و اصلاح کے پہلو بہ پہلو اللہ نے انہیں علوم دینیہ میں امتیازی درک و رسوخ کا مقام عطا کیا تھا، ان کی تعلیمی اور تدریسی خدمات کے فیوض دور دور تک عام ہوئے او ران کی تابانی سے پورا عالم منور ہوا۔
تحصیل علوم حدیث
حضرت شیخ الہند ؒ نے علم حدیث کو اپنی خاص توجہ کا مرکز بنایا، صحاح ستہ کا درس ا نہوں نے اپنے استاذ گرامی امام اکبر حضرت مولانا محمد قاسم نانوتویؒ سے لیا، حضر ت نانوتوی ان ایام میں میرٹھ مقیم تھے، اور اپنے اوقات کو فارغ کر کے منتخب، ذہین اور مباحث کو اخذ کر سکنے والے طلبہ کوحدیث نبوی کا درس دیا کرتے تھے، حضرت شیخ الہند نے سفر حضر تمام مواقع پر میرٹھ، دہلی، نانوتہ اور دیوبند سبھی مقامات میں اپنے استاذ کی خدمت کو لازم پکڑے رکھا اور علمی استفادہ کرتے رہے، درس کا انداز کیا ہوتاتھا ، خود حضر ت شیخ الہندکا بیان ہے :
’’ میں شاہ ولی اللہ صاحب کی تصانیف دیکھ کر حضر ت نانوتوی کے درس میں حاضر ہوتا تھا، اور وہ باتیں پوچھتاتھا جو شاہ صاحب کی تصنیفات