تعریضات و اشارات بے شمار اور باموقع اردوو فارسی کے پرمغزو ذائقہ دار اشعار، اس بے مثل خزینہ علوم محدثین کوچار سو صفحات پر ختم کر کے ۱۲۹۹ھ میں مولانانے فراغت پائی اوراسی وقت طبع ہوکر مقبول خاطر اہل علم ہوا، حضرت مولانا کے علوم و کمالات کے لئے اگر بالفرض دنیا میں کوئی بھی ثبوت اور کوئی بھی یادگار نہ ہوتی تو یہی کتاب کافی تھی، جزا ہم اللہ تعالیٰ عنا و عن سائر المسلمین۔( حیات شیخ الہند/۲۴۴)
واقعہ یہ ہے کہ حضرت کی یہ خدمت گویا دریا کو کو زے میں سمیٹنے کے مرادف ہے، اور اس موضوع پر تمام بعد والوں کے لئے مرجع و اصل کا مقام رکھتی ہے ۔
احسن القریٰ
حضرت شیخ الہندؒ نے دیہات میں جمعہ کے مسئلہ کے تعلق سے ایک قیمتی کتاب’’ احسن القریٰ فی توضیح اوثق العریٰ‘‘ کے نام سے تالیف فرمائی، اس کتاب میں جا بجا آیات قرآنی کے ساتھ احادیث نبویہ، ارشادات حدیثیہ، اقوال صحابہ و غیرہ سے استدلال واستشہاد کا رنگ نمایا ں ہے ، اس طرح حنفی نقطہ نظر مدلل ہوکر سامنے آگیا ہے ۔
حضرت مولانا سید اصغر حسین صاحبؒ کے بقول:
’’ اس ضخیم کتاب کی عبارت مولانا کی تمام تصانیف سے زیادہ شگفتہ اور سلیس اور رواں ہے اور مولانا کی مہذب ظرافت اور بذلہ سنجی بہ نسبت دیگر تصانیف کے اس میں زیادہ نمایاں ، اثبات مدعا کے لئے احادیث واقوال محدثین کے علاوہ جا بجا آیات اور ا حادیث کی طرف لطیف اشارات اور موقع بموقع ادیبان عرب کے مشہور مقولے اور اہل عرب کی زبان زد مثالیں تحریر فرماتے جاتے ہیں ۔(حیات شیخ الہند/۲۴۶)