Deobandi Books

حضرت شیخ الہند ۔ شخصیت خدمات و امتیازات

19 - 73
صندوق میں تختوں کے بیچ میں رکھ کر یہ تحریر احتیاط کے ساتھ مولانا ہادی حسن خانجہاں پوری کے ذریعہ ہندوستان بھجوائی، جو بعد میں آپ ہی کے حکم کے مطابق مولانا محمد میاں منصور انصاریؒ کے ذریعہ سرحد اور آزاد قبائل تک پہنچی، اس کے بعد آپ مدینہ منورہ گئے، وہاں ترکی کے وزیر جنگ انور پاشا اور شامی محاذ کے ذمہ دار جمال پاشا سے مل کر تحریریں حاصل کیں ، پھر افغانستان جانے کا ارادہ کیا، اس سلسلہ میں غالب پاشا سے مدد حاصل کرنے کے لئے طائف گئے کہ اسی دوران شریف مکہ نے انگریزوں سے سمجھوتہ کرلیا، اور ترکوں کے خلاف بغاوت کردی، آپ کو طائف پھر مکہ میں مقیم ہونے پر مجبور ہونا پڑا۔
غالب پاشا کی تحریر (غالب نامہ) نے آزاد قبائل میں جوش آزادی بھردیا تھا، سرگرمیاں بڑھ گئیں ، آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے اور کام کی موجودہ صورتِ حال سے آگاہ کرنے کے لئے مولانا سندھیؒ نے ایک ریشمی رومال پر حضرت شیخ الہند کے نام ایک خط تحریر کیا، جس میں پوری کارگذاری، آئندہ کے منصوبوں ، حملہ کے مورچوں ، اور دیگر تفصیلات کا ذکر تھا، یہ خط ۱۰؍جولائی ۱۹۱۶ء کو مولانا سندھی نے اپنی تحریک کے ایک معتمد شخص عبدالحق کے سپرد کیا کہ وہ اسے مولانا عبدالرحیم سندھیؒ تک پہنچادے، جو اسے مدینہ منورہ پہنچادیں گے۔
مقدر کا فیصلہ تھا کہ اس تحریک کا راز فاش ہوگیا، عبدالحق راستے میں رب نواز نامی انگریز حکام کے ایجنٹ کے پاس رکا، اس نے کسی طرح یہ خط حاصل کرلیا، اور انگریز حکام کے سپرد کردیا، اس تحریک کے انکشاف نے انگریز حکومت کی نیند اڑادی، پھر تفتیش کا طویل سلسلہ شروع ہوا، شبہات کی بنیاد پر بے شمار افراد گرفتار کئے گئے، شریف مکہ کے ذریعہ ترکوں سے متعلق ایک فتویٰ کو بہانہ بناکر حضرت شیخ الہند کو ان کے سراپا فدائیت رفقاء حضرت مدنیؒ، حضرت مولانا عزیر گلؒ، حکیم نصرت حسینؒ، حضرت مولانا وحید احمد صاحب کے ساتھ گرفتار کرکے مالٹا کے قید خانے میں بھیج دیا گیا، یہ قید بامشقت تین سال سے زائد عرصے پر محیط رہی، مارچ ۱۹۲۰ء میں آپ مالٹا سے رہا ہوکر وطن روانہ ہوئے، اسکندریہ پھر سویس میں کئی ماہ رکنا پڑا، پھر ۸؍جون ۱۹۲۰ء کو ساحل ممبئی پر پہنچے جہاں بڑے جوش وخروش سے آپ کا استقبال


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 2 0
2 حضرت شیخ الہندؒ 2 1
3 تأثرات 8 1
4 ابتدائیہ 10 1
5 باب اول 12 1
6 حضرت شیخ الہندؒ؛ شخصیت، خدمات وامتیازات 14 5
7 ولادت، تعلیم واساتذہ 15 5
8 تدریس 16 5
9 احسان وسلوک ومعرفت 17 5
10 تحریکی وجہادی خدمات 17 5
11 جمعیۃ علماء وتحریک خلافت 20 5
12 جامعہ ملیہ 20 5
13 عزیمت واستقامت اور فداکاری 21 5
14 خوف اور حساسیت 23 5
15 امت کو قرآن سے جوڑنے اور اتحاد کی فکر 24 5
16 اخلاص 25 5
17 اکرام ضیف 26 5
18 اساتذہ کا اکرام وخدمت 27 5
19 اتباعِ شریعت 28 5
20 تواضع اور بے نفسی 31 5
21 حضرت شیخ الہند کے تصنیفی وتالیفی کارنامے 35 5
22 وفاتِ حسرت آیات 36 5
23 باب دوم 38 1
24 حضرت شیخ الہند: خدمت حدیث کے نمایاں گوشے 40 23
25 تحصیل علوم حدیث 40 23
26 تدریس حدیث 41 23
27 تدریس حدیث کا اسلوب وامتیاز 42 23
28 علم حدیث میں حضرت شیخ الہند کی دقت نظر اور اس کے نمایاں نمونے 46 23
29 (۱) سورج گرہن کی نماز 47 23
30 (۲) حدیث مصراۃ کی توجیہ 48 23
31 (۳) وضوکا بچا ہوا پانی 49 23
32 (۴)محبت نبوی میں نفسانیت 50 23
33 (۵) حدیث فہمی کا ایک اصول 51 23
34 (۶) حضرت عمرؓ اور شیطان 53 23
35 (۷) میت پررونے کا مسئلہ 54 23
36 (۸) یوم الشک کا روزہ 55 23
37 (۹) حالت استنجاء میں قبلہ کی طرف رخ یا پیٹھ کرنے کا مسئلہ 56 23
38 (۱۰) سمند ر کے پانی اورمردارکے مسئلہ والی حدیث 58 23
39 (۱۱) صحیح بخاری کے پہلے باب کی توضیح 59 23
40 (۱۲) وزن اعمال 60 23
41 حدیث کی سند عالی کا شرف و امتیاز 61 23
43 خدمت حدیث کے تعلق سے حضرت کے عظیم تصنیفی کارنامے 62 23
44 تصحیح ابو داؤد 64 23
45 ایضاح الادلہ اور ادلۂ کاملہ 65 23
46 احسن القریٰ 66 23
47 تقریر ترمذی 67 23
48 تقریر بخاری 67 23
49 تلامذہ 68 23
50 حاصل 69 23
51 مصنف کی مطبوعہ علمی کاوشیں 70 1
52 l اسلام میں عفت وعصمت کا مقام 70 51
53 l اسلام میں صبر کا مقام 70 51
54 l ترجمان الحدیث 70 51
55 l اسلام کی سب سے جامع عبادت نماز 70 51
56 l اسلام اور زمانے کے چیلنج 71 51
57 l سیرتِ نبویہ قرآنِ مجید کے آئینے میں 71 51
58 l عظمتِ عمر کے تابندہ نقوش 71 51
59 l گناہوں کی معافی کے طریقے اور تدبیریں 71 51
60 l گلہائے رنگا رنگ 71 51
61 l مفکر اسلام؛ جامع کمالات شخصیت کے چند اہم گوشے 72 51
62 l علوم القرآن الکریم 72 51
63 l اسلام میں عبادت کا مقام 72 51
64 l اصلاح معاشرہ اور تعمیر سیرت واخلاق 72 51
65 l اسلام دین فطرت 73 51
66 l دیگر کتب: 73 51
67 l عربی کتب: 73 51
68 تفصیلات 3 1
69 ملنے کے پتے: 3 1
71 مشمولات 4 1
Flag Counter