ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2017 |
اكستان |
|
کچھ روز قبل ایک اور باتصویر خبر قومی اخبارات میں شائع ہوچکی ہے جس میں ایک برقع پوش مسلمان خاتون کو آسٹریلیا میں مرد پولیس اہلکار دونوں ہاتھوں میں ہتھکڑیاں لگائے حراست میں لیے چلے جا رہے ہیں۔ شدت پسندی اور عدم برداشت، جبر و اِنتہا پسندی ہمیشہ کی طرح باطل قوتوں کے مزاج کا حصہ چلا آیا ہے کفر جس کی بنیاد ہی ''انکار'' پر ہوتی ہے کب اُس کی کوکھ سے مثبت روّیے جنم لے سکتے ہیں ہندو ہوں یا مجوسی، یہود ہوں یا عیسائی، سکھ ہوں یا قادیانی یہ تمام کے تمام ایک کافر ملت ہیں جو ملت ِ اسلامیہ سے بغض و عداوت رکھتے ہیں،باہمی اختلافات کے باوجود مسلمانوں کے مقابلہ میں یہ ایک ہیں۔ اصل المیہ یہ ہے کہ عالمِ اسلام کی قیادت خود بھی غفلت کا شکار ہے اور مسلمانوں کو بھی غافل رکھے ہوئے ہے وہ آنے والے ہولناک طوفان کے مقابلہ کے لیے عالمِ اسلام کو مستعد کرنے کے بجائے حقائق سے آنکھیں چرانے کو ہی عافیت جانتی ہیںیہی وجہ ہے کہ عالمِ کفر کی درندگی آئے دن بڑھتی ہی چلی جا رہی ہے جس کے نتیجہ میں ہر طرف مسلمانوں کا خونِ ناحق ہو رہا ہے۔ شام اورعراق میں ''داعش'' کے نام پر رُوس، امریکہ اور برطانیہ کی جانب سے بے گناہ اور نہتّے عورتوں بچوں پر بے تحاشہ بمباری کے واقعات روز کا معمول بن چکے ہیں جن میں اب تک عورتوں بچوں سمیت لاکھوں افراد شہید ہو چکے ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد شمار سے باہر ہے۔ اسی طرح برما میں بھی کئی دہائیوں سے نسل کُشی کی بنیاد پر مسلمانوں کا قتل ِعام جاری ہے ، لیبیا و افغانستان کے حالات بھی کسی پر مخفی نہیں ہیں مگر اِس سب کچھ کے باوجود اقوامِ متحدہ سمیت دیگر عالمی ادارے اِس بربریت پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کشی کوئی افسانوی معاملہ نہیں ہے وہاں بھی تاحال لاکھوں مرد عورتیں اور معصوم بچے بھارتی خون ریزی کا شکار ہو چکے ہیں۔ ان تمام نا انصافیوں پر سے عالمی اداروں کے صرفِ نظر کرنے اور مسلمان حکمرانوں کی بے ضمیری کے نتیجے میں حالات دن بدن سنگین صورتِ حال اختیار کرتے چلے جا رہے ہیں۔