Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2017

اكستان

39 - 66
کے لحاظ سے ہوتی ہے اس لحاظ سے اللہ کو  رَحْمٰنُ الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ  وَ رَحِیْمُ الدُّنْیَا  کہتے ہیں کیونکہ آخرت کی تمام نعمتیں بیش قیمت ہیں اور دُنیا کی بعض نعمتیں حقیر ہیں اور بعض جلیل القدر ہیں چونکہ لفظ رحمن اعلام کی طرح اللہ تعالیٰ کے ساتھ مخصوص ہے اس لیے لفظ رحیم پر مقدم رکھا گیا ہے اور دوسری وجہ  یہ ہے کہ رحمت کو تقدمِ زبانی حاصل ہے اور عموم رحمت ِ دُنیا میں مقدم ہے۔ 
کیا بسم اللہ اِس اُمت کی خصوصیت ہے یا پہلی اُمتوں کو بھی عطا ہوئی تھی  ؟ 
یہ کہ بسم اللہ شریف اِس اُمت کے خواص میںسے ہے یاپہلی اُمتوں کوبھی عطا ہوئی ہے  ؟ حضرت ابو بکر التولنی نے اِس پر اِجماع نقل کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہر کتاب کو بسم اللہ شریف سے شروع کیا ہے اور علامہ سیوطی سے نقل کیا گیا ہے کہ بسم اللہ الرحمن الرحیم  فَاتِحَةُ کُلِّ کِتَابٍ  یعنی بسم اللہ شریف تمام کتابوں کی ابتداء ہے چنانچہ ایک حدیث شریف سے بھی اِس کا ثبوت باہم پہنچتا ہے وہ یہ کہ  : 
رَوَی الثَّعْلَبِیُّ بِاِسْنَادِہ عَنْ اَبِیْ بُرْدَةَ عَنْ اَبِیْہِ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ اَلَا اُخْبِرُکَ بِاٰیَةٍ لَمْ تَنْزِلْ عَلٰی اَحَدٍ بَعْدَ سُلَیْمَانَ بِنْ دَاودَ غَیْرِیْ فَقُلْتُ بَلٰی قَالَ بِاَیِّ شَیْ ئٍ تَسْتَفْتِحُ الْقُرْآنَ اِذَا افْتَحْتَ الصَّلٰوةَ فَقُلْتُ بِبِسْمِ اللّٰہِ قَالَ ھِیَ ھِیَ ۔   
'' حضرت ابوبردة رضی اللہ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ  ۖ  نے فرمایا تجھے ایسی آیت نہ بتادُوں جو سلیمان بن داؤد علیہ السلام کے بعد میرے سوا کسی نبی پر نازل نہیں ہوئی۔ میں نے عرض کیا ضرور فرمائیے آپ نے فرمایا بتاؤ جب نماز پڑھتے ہو تو قرآنِ مجید کہاں سے شروع کرتے ہو  ؟  میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ بسم اللہ سے ۔ فرمایا یہی ہے یہی ہے۔ ''
اس سے معلوم ہوا کہ بسم اللہ اِس اُمت کی خصوصیت نہیں ہے اور پہلی اُمتوں کو بھی عطا ہوئی تھی  مگر بعض حضرات فرماتے ہیں کہ بسم اللہ شریف اِس اُمت کی خصوصیت ہے سابقہ اُمتوں کو عطا نہیں ہوئی، دلیل یہ پیش کرتے ہیں کہ حضور علیہ السلام شروع میں والا ناموں میں  بِاسْمِکَ اللّٰہُمَّ  لکھا کرتے تھے یہاں تک کہ (بِسْمِ اللّٰہِ مَجْرھَا وَمُرْسٰھَا اِنَّ رَبِّیْ لَغَفُوْر رَّحِیْم)کا نزول ہوا تو پھر آنحضرت  ۖ

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
3 حرف آغاز 4 1
4 درسِ حدیث 7 1
5 کثرتِ استغفار قرب کا ذریعہ 7 4
6 بھاگوان اِنسان : 8 4
7 بری موت سے پناہ : 8 4
8 ذات و صفات سے متعلق عقیدہ : 9 4
9 دل کی سیاہی، مثال سے وضاحت : 9 4
10 حیاتِ مسلم 11 1
11 پیدائش سے وفات تک ،اسلامی تقریبات و تعلیمات، سنن مستحبا ت بدعات و مکروہات 11 10
12 سیدھا راستہ : 12 10
13 بہتر فرقے اور اہلِ سنت والجماعت : 13 10
14 بد عت : 14 10
15 تو ضیح و تشریح : 15 10
16 فریضۂ تربیت : 18 10
17 سر پرستوں کے فرائض : 19 10
18 نماز کی تعلیم و تربیت : 21 10
19 ناجائز پوشاک وغیرہ : 21 10
20 اجر ِ عظیم : 21 10
21 وفیات 22 1
22 جمالِ مومن یا اسلامی یونیفارم 23 1
23 ایک سوالیہ مکتوب بخدمت حضرت شیخ الاسلام اور اُس کا جواب 23 22
24 جواب : ٭ 24 22
25 تبلیغ ِ دین 32 1
26 اعمالِ ظاہری کے دس اُصول 32 25
27 پہلی اصل ....... نماز کا بیان : 32 25
28 وضو کرنے اور کپڑوں کی طہارت میں ایک عجیب حکمت : 33 25
29 نماز پڑھنے سے بہر حال نفع ہے اگر چہ اِس کے اَسرار کو نہ سمجھے : 33 25
30 نماز کی رُوح اور بدن : 34 25
31 بِلا حضورِ قلب والی نماز کی صحت پر علماء کافتوی اور شبہ کا جواب : 35 25
32 نماز کی رُوح اور اعضاء : 35 25
33 نماز میں قلب اور زبان کی موافقت : 36 25
34 حضور ِ قلب حاصل کرنے کی تد بیر : 36 25
35 فضائلِ بسم اللہ 37 1
36 بسم اللہ کی لفظی تحقیق : 37 35
37 تحقیق لفظ'' اللّٰہ'' : 38 35
38 تحقیق اَلرَّ حْمٰنِ الرَّ حِیْمِ : 38 35
39 بسم اللہ کے متعلق مذاہب کی تحقیق : 40 35
40 بسم اللہ کے متعلق ایک فقہی بحث : 41 35
41 بسم اللہ کے ''ب'' کو مکسور (زیر والا) کیوںلایا گیا ؟ 43 35
42 بسم اللہ کو '' ب ''سے شروع کرنے میں نکتہ : 43 35
43 بسم اللہ الر حمن الر حیم کے متعلق علمی تحقیق : 44 35
44 نکتہ نمبر ١ : 44 35
45 نکتہ نمبر٢ : 45 35
46 نکتہ نمبر٣ : 45 35
47 نکتہ نمبر٥ : 46 35
48 نکتہ نمبر ٦ : 46 35
49 نکتہ نمبر ٧ : 46 35
50 نکتہ نمبر ٨ : 47 35
51 نکتہ نمبر٩ : 48 35
52 خلاصہ : 48 35
53 گلدستہ ٔ اَحادیث 49 1
54 تین قسم کے لوگ اللہ کا وفدہیں : 49 53
55 حکیم الاسلام حضرت مولانا قاری محمد طیب صاحب قاسمی 50 1
56 پیدائش : 51 55
57 ر سمِ بسم اللہ : 51 55
58 مکتب طیب کی مبارک تقریب 51 55
59 حفظ و تجوید ِقرآن : 51 55
60 اعلیٰ تعلیم : 52 55
61 اساتذہ کرام : 52 55
62 اجازتِ حدیث : 53 55
63 بیعت واِرادت کاتعلق : 53 55
64 دارُ العلوم دیوبند کے منصب ِاہتمام پر : 56 55
65 تقریر کے بادشاہ اور فاتح بمبئی کا خطاب : 57 55
66 لاہور کی تقریر کا واقعہ : 59 55
67 پاکستانی شہریت اور پھر واپسی : 60 55
68 اخبار الجامعہ 64 1
69 جامعہ مدنیہ جدید و مسجد حامد 65 1
Flag Counter