ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2014 |
اكستان |
|
قرآن شریف میں اِرشاد ہے : ( فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰت حٰفِظٰت لِّلْغَیْبِ )(سُورة النساء : ٣٤ ) ''پس نیک عورتیں فرمانبردار ہوتی ہیں اور شوہر کی غیر موجود گی میں اُس کی اَمانت کی حفاظت کرتی ہیں۔'' اورشوہروں کو اِسلام کا حکم ہے کہ وہ بیوی کے ساتھ پوری محبت کریں اور اپنی حیثیت اور اِستطاعت کے مطابق اچھا کھلائیں اور اچھا پہنائیں اور اُن کی دِلدادی میں کمی نہ کریں، اِرشادِ باری تعالیٰ ہے : ( وَعَاشِرُوْھُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ)(سُورة النساء : ١٩ ) ''بیویوں کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔ '' رسول اللہ ۖ اِس قرآنی تعلیمات کے مطابق مسلمان مردوں اور عورتوں کو باہم حسن ِسلوک کی اور ایک دُوسرے کو خوش رکھنے کی بڑی سخت تاکید فرمایا کرتے تھے۔ اِس سلسلہ کی چند حدیثیں یہ ہیں : ایک مرتبہ آپ ۖ نے عورتوں کو ہدایت کرتے ہوئے فرمایا : ''جو شخص اپنی بیوی کو اپنے پاس بلائے اور وہ نہ آئے اور وہ رات کو اُس سے ناراض رہے تو فرشتے صبح تک اُس پرلعنت کرتے ہیں۔'' اور اِس کے برعکس ایک دُوسری حدیث میں حضور ۖ نے اِرشاد فرمایا : ''جو عورت اِس حال میں مرے کہ اُس کا شوہر اُس سے راضی ہو تو وہ جنت میں جائے گی۔'' ایک اور حدیث میں ہے حضور ۖ نے فرمایا : ''قسم اُس ذات کی جس کے قبضے میں محمد(ۖصلی اللہ علیہ وسلم) کی جان ہے، کوئی عورت اللہ کا حق اُس وقت تک اَدا نہیں کر سکتی جب تک کہ اپنے شوہر کا حق اَدا نہ کرے۔'' اور ایک اہم موقع پر مسلمانوں کے بہت بڑے اِجتماع میں خاص مردوں کو خطاب کرتے ہوئے آپ ۖ نے اِرشاد فرمایا :