ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2014 |
اكستان |
|
اور منت سماجت سے عمرہ پر آمادہ کیا تھا کہنے لگا : دوست حرم چھوڑنے سے پہلے میں دو رکعت نفل اَدا کرنا چاہتا ہوں اُس نے اُس کے سامنے نفل اَدا کرنے شروع کردیے جب وہ سجدہ میں گیا تو اُس کا سجدہ طویل سے طویل تر ہوتا چلا گیا، جب کافی دیر گزر گئی تو اُس کے دوست نے اُسے ہلایا جب کوئی حرکت اُس کی جسم میں نہ ہوئی تواُس نے اُسے ٹٹولا ، اَچانک اُس پر اِنکشاف ہوا کہ اُس کے ساتھی کی رُوح حالت ِسجدہ ہی میں پرواز کر چکی تھی۔ اپنے ساتھی کی ایسی موت پر اُسے بڑا رَشک آیا اور وہ رو پڑا کہ یہ تو حسن ِ خاتمہ ہے کاش ! ایسی موت میرے بھی نصیب میں ہوتی ایسی موت تو ہر کسی کو نصیب ہو وہ اپنے آپ سے کہہ رہا تھا ۔ قارئین ِ کرام ! یہ بات بتانے کی ضرورت نہیں کہ اُس خوش قسمت کو آب ِزمزم سے غسل دیا گیا اُس کواِ حرام پہنا کر حرم میں ہی اُس کی نمازِ جنازہ اَدا کی گئی۔ لاکھوں فرزندانِ اِسلام نے اُس کا جنازہ پڑھا اور اُس کی مغفرت کی لیے دُعا کی گئی۔اِس دوران ریاض میں اُس کی وفات کی اِطلاع دی جاچکی تھی ،خواب دیکھنے والے شخص نے اپنے وعدے کے مطابق اُس کی میت کو ریاض پہنچا دیا جہاں اُسے دفن کر دیا گیا۔ اُس کے گھر میں رشتہ دار تعزیت کے لیے آتے رہے، چند دِن گزرنے کے بعد جس شخص کو خواب میں عمرہ کروانے کا حکم دیا گیا تھا اُس نے فوت ہونے والے کی بیوہ کو فون کیا، تعزیت کے بعد اُس نے کہا میں جاننا چاہتا ہوں کہ تمہارے خاوند کی کون سی ایسی نیکی تھی کہ اُس کا اَنجام اِس قدر عمدہ ہوا اُسے حرمِ کعبہ میں سجدہ کی حالت میں موت آئی اِس موت پر تو صلحاء اور متقین رشک کرتے ہیں اور ایسی موت کی تمنا کرتے ہیں۔ بیوہ نے کہا : بھائی ! تم درست کہتے ہو میرا خاوند کوئی اچھا آدمی نہ تھا اُس نے ایک