ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2014 |
اكستان |
|
اِس مقصد سے ملک کے مرکزی مقامات پر سو کے قریب اِجلاس، کانفرنسیں اور پروگرام منعقد کیے گئے، اِس سلسلہ میں گزشتہ دنوں حضرت شیخ الہند اورحضرت شیخ الاسلام کی خدمات کے اعتراف میں ڈاک ٹکٹ جاری کیا گیا تھا۔ حضرت شیخ الہند کی خدمات : حضرت شیخ الہند کی خدمات اور مختلف جہتوں میں اُن کی جو جدو جہد رہی ہے، اُس کا تقاضا یہ ہے کہ اِس سے ملک کی عوام خصوصًا نئی نسل واقف ہو۔ دینی حلقے کے اہل علم، حضرت شیخ الہند کے ترجمہ قرآنِ مجید، تفسیری نوٹس(تاسورة النسائ)، درسِ ترمذی اور دیگر علمی تصنیفات سے واقف ہیں۔ حضرت شیخ الہند کے متعلق حضرت سیّد میاں اَصغر حسین دیوبندی کی کتاب حیات شیخ الہند، حضرت شیخ الاسلام کی نقش ِ حیات ، اَسیر مالٹا، مکتوبات اور حضرت مولانا محمد میاں صاحب دیوبندی کی تحریک شیخ الہند، اَسیرانِ مالٹا، علماء کا شاندار ماضی اور علمائِ حق کے مجاہدانہ کارنامے وغیرہ میں اچھی خاصی تفصیلات موجود ہیں۔ حضرت شیخ الہند کی سیاسی، سماجی، تعلیمی خدمات کا دائرہ بھی خاصا وسیع ہے، آج ضرورت اِس بات کی ہے کہ اُن کو وقتًا فوقتًا پیش کیا جائے۔ تحریک ریشمی رُومال کے تعلق سے بلا شبہ حضرت شیخ الہند کی ایک مخصوص شناخت ہے۔ تاہم یہ اُن کی تحریک ِ آزادی کا صرف ایک باب ہے، ملک و ملت کے لیے اُن کی خدمات سے اَنجمن ثمرة التربیة، جمعیة الانصار، نظارة المعارف القرآنیہ کے قیام کے پس ِ پشت مقاصد کو اَلگ نہیں کیا جا سکتا۔ اُن کے متعلقین اور تلامذہ نے ہندوستان کے علاوہ یاغستان، اَفغانستان، حجاز اور ترکی کے مختلف مراکز، دیوبند، دہلی، اَمروٹ، چکوال، دین پور، سندھ، کھڈہ (کراچی) نریگی، باجوڑ،مکہ، مدینہ، قلات، مکران، پشاور وغیرہ سے آزادیٔ وطن کے لیے جو جدو جہد کی ،اُس کی بھی ایک تاریخ ہے۔ اِس کے علاوہ جامعہ ملیہ اِسلامیہ کے قیام میں بنیادی رول، تحریک ِ آزادی کو کامیاب بنانے کے لیے گاندھی جی کو آگے بڑھا نے اور ترکِ موالات اور برادرانِ وطن سے مشترک مقاصد کے حصول