ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2014 |
اكستان |
|
قسط : ٢٤ سیرت خُلفَا ئے راشد ین ( حضرت مولانا عبدالشکور صاحب فاروقی لکھنوئی ) اَمیر المؤمنین فاروقِ اَعظم عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ حضرت فاروقِ اعظم کی شہادت : فاروقِ اعظم کی شہادت اِسلام کے اُن مصائب میں سے ہے جن کی تلافی نہ ہوئی اور نہ ہو سکتی ہے، جس دِن سے وہ مسلمان ہوئے دین ِاِلٰہی کی شوکت و عزت بڑھتی گئی اور اپنے عہد ِ خلافت میں تو وہ کام کیے جن کی نظیر کبھی چشم ِفلک نے بھی نہیں دیکھی اور جس دِن دُنیا سے رُخصت ہوئے مسلمانوں کااِقبال بھی رُخصت ہوگیا۔ مختصر حال آپ کی شہادت کا یہ ہے کہ جب آپ اپنے آخری حج سے واپس ہوئے تو وادیٔ محصب میں اپنی چادر سر کے نیچے رکھے لیٹے ہوئے تھے چاند کی طرف جو نظر کی تو اُس کی روشنی اور اُس کی تدویر آپ کو اچھی معلوم ہوئی، فرمایاکہ : ''دیکھو اِبتداء میں کمزور تھا پھر بڑھتے بڑھتے یہ پوارا ہوا اور اَب گھٹنا شروع ہوگا، یہی حال دُنیا میں تمام چیزوں کا ہے پھر دُعا مانگی کہ اے اللہ ! میری رعیت بہت بڑھ گئی ہے اور میں کمزور ہو گیا ہوں قبل اِس کے کہ مجھ سے فرائض ِخلافت میں کچھ قصور ہو، مجھے دُنیا سے اُٹھا لے، اِس کے بعد مدینہ میں پہنچ کر آپ نے خواب دیکھا کہ ایک سُرخ مرغ نے آپ کے شکم مبارک میں تین چونچیں ماریں۔ آپ نے یہ خواب لوگوں سے بیان کیا اور فرمایا کہ اَب میری موت کا وقت قریب ہے۔ اِس کے بعد یہ ہوا کہ ایک روز اپنے معمول کے مطابق بہت سویرے نمازِ فجر کے لیے