ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2014 |
اكستان |
|
جو لوگ جماعت کی پوری پابندی نہیں کرتے اَکثر دیکھا گیا ہے کہ اُن کی نمازیں کثرت سے قضا ہوتی ہیں۔ اور ایک بہت بڑا فائدہ یہ ہے کہ جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے والے ہر آدمی کی نماز پوری جماعت کی جزو بن جاتی ہے جس میں اللہ تعالیٰ کے ایسے نیک اور صالح بندے بھی ہوتے ہیں جن کی نمازیں بڑی اچھی اور خشوع و خضوع والی ہوتی ہیں اور اللہ تعالیٰ اُن کو قبول فرماتا ہے اور اللہ تعالیٰ کی شانِ کریمی سے یہی اُمید ہے کہ جب وہ جماعت کے کچھ لوگوں کی نمازیں قبول فرمائے گا تو اُن ہی کے ساتھ نماز پڑھنے والے دُوسرے لوگوں کی بھی قبول فرمائے گا اگرچہ اُن کی نمازیں اُس درجہ کی نہ ہوں۔ بداں را بہ نیکاں بہ بخشد کریم پس ہم میں سے ہر شخص کو سوچنا چاہیے کہ بِلا کسی سخت مجبوری کے جماعت کھو دینا کتنے بڑے ثواب سے اور کتنی برکتوں سے اپنے کو محروم کردینا ہے۔ خشوع و خضوع کی اہمیت : خشوع و خضوع کے ساتھ نماز پڑھنے کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کو حاضر و ناظر سمجھتے ہوئے نماز اِس طرح پڑھی جائے کہ دِل اُس کی محبت سے بھرا ہوا ہو اور اُس کے خوف سے اور اُس کی بڑائی وعظمت کے خیال سے سہما ہوا ہو جیسے کوئی مجرم کسی بڑے سے بڑے حاکم و بادشاہ کے سامنے کھڑا ہوتا ہے۔ کھڑ ا ہو تو خیال کرے کہ میں اپنے اللہ کے سامنے حاضر ہوں اور اُس کی تعظیم میں کھڑا ہوں، رکوع کرے تو خیال کرے کہ میں اُسی کے آگے جھک رہا ہوں ،اِسی طرح جب سجدہ کرے تو خیال کرے کہ میں اُس کے حضور میں سجدہ کر رہا ہوں اور اُس کے سامنے اپنی ذلت اور عاجزی ظاہر کر رہا ہوں۔ اور بہت اچھا تو یہ ہے کہ کھڑے ہونے کی حالت میں اور رکوع و سجدے میں جو کچھ پڑھے، اُس کو سمجھ سمجھ کر پڑھے، در اَصل نماز کا اَصلی مزہ جب ہی ہے کہ جو کچھ اُس میں پڑھا جائے اُس کے معنی و مطلب سمجھ کر پڑھا جائے (نماز میں جو کچھ پڑھا جاتا ہے اُس کے معنی یاد کرلینا بڑا آسان ہے) ۔