ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2014 |
اكستان |
|
یہ نہیں ہوسکتا۔ معرکہ ٔ طائف اور بے حیا عورت : طائف پر جب حملہ ہوا ہے تو منجنیق اِستعمال فرمائی ہے رسول اللہ ۖ نے ،منجنیق یعنی (پتھر کا گولا) پھینکنے کی ایک چیز ایک آلہ اِیجاد کیا تھا وہ اِستعمال فرمایا ہے۔ حدیث شریف میں ایک واقعہ اِسی طرح کا آیا ہے کتاب الجہاد میں کہ وہاں طائف میں ایک عورت ننگی کھڑی ہو گئی اُوپر جو قلعہ تھا اُن کا اور بڑی بے شرمی سے اُس نے کہا خطاب کیا تو لوگوں نے کہا ............ مارو اِسے ،اُس کو تیر مارااور لگا اور وہ مری اور گر گئی تو رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ اِس کو یعنی قبر تو ویسے نہیں بنائی جاتی جیسے مسلمان کے اِکرام کے ساتھ تو نہیں دفن کیا جاتا لیکن دفن ہی کرنے کاحکم فرمایا اُسے اور ایسی بے شرم عورتیں بھی تھیں پہلے بھی تھیں اور اَب بھی ہوتی ہیں تو اُس نے یہ حرکت کی اور تھی کافر، ماری بھی گئی کافر مگر آپ نے لاش کو بند کرنے کا حکم فرمادیا، اہلِ بدر میں بڑے بڑے لوگ مارے گئے مگر اُن سب کو ڈھانپ دیا گیا اِعزاز کے ساتھ تو نہیں مگر ڈھانپاضرور گیا تو رسولِ کریم علیہ الصلوة والسلام کی تعلیمات جو ہیں اُن میں تو حیا ہے، شرم ہے، اِکرام ہے اور یہ جو سود خور ہوتا ہے یہ اِکرام جانتا ہی نہیں، کسی کا بھی اِکرام نہیں کرتا ۔ تاریخی حقیقت ''غیر سودی'' جدید نظام ہے، ''سودی'' فرسودہ نظام ہے : آپ غور کریں ویسے بھی بہت ہی بڑی غلطی ہے عام لوگوں کی کہ یہ سمجھتے ہیں کہ سودی نظام ترقی یافتہ نظام ہے اور غیر سودی نظام جوتھا وہ پرانا تھا، یہ بات غلط ہے بلکہ سودی نظام پرانا تھا اور غیرسودی نظام رسول اللہ ۖ نے رائج فرما یا ہے ۔مدینہ منورہ میں سود ہی کھاتے تھے وہ یہودی لوگ ( اَکَّالُوْنَ لِلسُّحْتِ ) حرام خوب کھاتے ہیں، رِشوت کھاتے تھے سود کھاتے تھے نتیجہ یہ ہوا کہ ذہن سخت ہو گیا ۔ ''سود خور'' کا اپنے بھائی کے ساتھ سلوک : ایک صحابی ہیں اُنہوں نے ایک یہودی کو ماراتھا اور وہ اُس کے رضاعی بھائی تھے اُس کے ہاں