ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2014 |
اكستان |
|
ایک حدیث میں ہے کہ حضور ۖ نے فرمایا : ''بندہ کے اور کفر کے درمیان نماز چھوڑدینے ہی کا فاصلہ ہے۔ '' (صحیح مسلم ) مطلب یہ ہے کہ بندہ اگر نماز چھوڑ دے گا تو کفر سے مِل جائے گا اور اُس کا یہ عمل کافروں کا سا عمل ہوگا۔ ایک دُوسری حدیث میں وارِد ہوا ہے کہ : ''اِسلام میں اُس کا کچھ بھی حصہ نہیں جونماز نہ پڑھتا ہو۔'' (دُرِمنثور بحوالہ مسند ِبزار) نماز پڑھنا کتنی بڑی دولت اور کیسی نیک بختی ہے اور نماز چھوڑنا کتنی بڑی ہلاکت اور کیسی بدبختی ہے ،اِس کا اَندازہ کرنے کے لیے رسول اللہ ۖ کی یہ ایک حدیث اور سنیے۔ ایک دِن رسول اللہ ۖ نے نماز کی تاکید فرماتے ہوئے اِرشاد فرمایا : ''جو کوئی نماز کو اچھی طرح اور پابندی سے اَدا کرے گا تو اُس کے واسطے قیامت میں وہ نور ہوگی اور اُ س کے لیے (اِیمان و اِسلام کی) دلیل ہوگی اور نجات دِلانے کا ذریعہ بنے گی۔ اور جو کوئی اِس کو خیال سے اور پابندی سے اَدا نہیں کرے گا تو وہ اُس کے لیے نہ نور ہوگی اور نہ دلیل بنے گی اور نہ اُس کو عذاب سے نجات دِلائے گی اور وہ شخص قیامت میں قارون، فرعون، ہامان اور اُبی بن خلف کے ساتھ ہوگا۔'' ( مسنداَحمد) بھائیو ! ہم میں سے ہر ایک کو سوچنا چاہیے کہ اگر ہم نے اچھی طرح اور پابندی سے نماز پڑھنے کی عادت نہ ڈالی توپھر ہمارا حشر اور ہمارا اَنجام کیا ہونے والا ہے۔ نماز نہ پڑھنے والوں کی میدانِ حشر میں رُسوائی : نماز نہ پڑھنے والوں کو قیامت کے دِن سب سے پہلے جو سخت ذلت اور رُسوائی اُٹھانا پڑے گی اُس کو قرآنِ مجید کی ایک آیت میں اِس طرح بیان فرمایا گیا ہے : ( یَوْمَ یُکْشَفُ عَنْ سَاقٍ وَّ یُدْعَوْنَ اِلَی السُّجُوْدِ فَلَا یَسْتَطِیْعُوْنَO خَاشِعَةً اَبْصَارُھُمْ تَرْھَقُھُمْ ذِلَّة ط وَقَدْ کَانُوْا یُدْعَوْنَ اِلَی السُّجُوْدِ وَھُمْ سَالِمُوْنَ ) اِس آیت کا مطلب اور خلاصہ یہ ہے کہ قیامت کے دِن( جبکہ نہایت سخت گھڑی ہوگی اور