ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2014 |
اكستان |
|
رسول اللہ ۖ کی رحمت تو بہت زیادہ تھی ایک صحابی جانوروں کو پکڑ لائے تھے اُن کے پیچھے پیچھے وہ چڑیا بھی آگئی کیونکہ وہ بچے لے آئے تھے چڑیا کے، رسول اللہ ۖ نے وہ واپس کرا دیا کہ اِسے وہیں گھونسلے میں چھوڑ کر آؤ اِن بچوں کو تاکہ یہ جائے تو اَب یہ رسول اللہ ۖ کے رحمت للعالمین ہونے کی بات ہے کہ سب کے لیے آپ کے قلب ِ مبارک میںرحمت اور شفقت تھی تو وہ ختم ہوتی چلی جاتی ہے۔ سود خور کی خواہش : اور سود خور چاہتا ہے کہ یہ آدمی جس نے مجھ سے روپے لیے ہیں یہ برباد ہی رہے اور میرے پیسے دینے ہی نہ پائے تاکہ مجھے اپنے پیسوں کا سود برابر ملتا رہے اور پھر سود دَر سود کا معاملہ چل پڑتا ہے وہ بھی اِسی طرح تباہ کن ہے تو ''سود دَر سود ''ہو یا ''سود ''ہو بات وہی ہے ۔ اچھا جب مزاج آدمی کا مسخ ہوجاتا ہے اور بے رحمی آجاتی ہے تو بے رحمی ایسی چیز ہے کہ دُوسرے کی عزت بھی پھر نہیں کرتا ہوتا ۔ اِنسانی حقوق مسلم ہو یا کافر : تو اِنسان کی اِنسانیت کی جو عظمت ہے وہ اُس کے ذہن سے مٹ جاتی ہے اللہ تعالیٰ نے تو فرمایا (وَلَقَدْ کَرَّمْنَا بَنِیْ آدَمَ ) اِنسان کو ہم نے قابل ِ اِکرام بنادیا ہے تو تمام اِنسان اُس میں شامل ہیں اُس میں یہ نہیں ہے کہ غیر مسلم شامل نہیں ہیںغیر مسلم بھی ہیں ۔ مثال کے طور پر ایک مسئلہ آتا ہے کہ اِنسان کے بالوں سے رسی بٹی جا سکتی ہے یا نہیں ؟ تواِمامِ اَعظم رحمة اللہ علیہ اِسے منع کر تے ہیں ،وہ یہ نہیں فرماتے کہ مسلمان کے بالوں سے نہ بٹی جائے کافر کے بالوں سے بٹ لی جائے یہ نہیں ہے اِس میں کیونکہ اِنسان قابلِ اِکرام ہے فرض کریں کہ جس کے بال آپ نے رکھے تھے وہ مرا بھی کافر ہی ہے پھر بھی اِس طرح کا معاملہ نہیں کیا جاسکتا ۔ اور اِسی طرح سے مثلاً لاشوں کو کھلا چھوڑ دینا ، لاشوں کو بد حال بنانا ،ناک کان کاٹ لینا تمام چیزیں اِسلام نے منسوخ کردیں لاشوں کو اِسی طرح پڑا چھوڑ دیا جائے کہ چیل کوے کھاتے رہیں