ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2014 |
اكستان |
|
متعدد عرب ملکوں اور جامعہ اَز ہر وغیرہ کی جانب سے اِس لڑکے کو اُس کے کمالات پر اِنعامات، تمغات اور اِعزازی اَسناد سے نوازا گیا ہے، اِس ہونہار کی خواہش ہے کہ وہ ایک صحیح عالم کی شکل میں دین ِ حنیف کی تبلیغی اور دعوتی خدمات اَنجام دے کر اپنے والد کے خواب کو شرمندۂ تعبیر کرے۔ (صراطِ مستقیم، برمنگھم جون ٢٠١٣ئ) ١ یتیم کی کفالت کرنے پر حسنِ خاتمہ : حدیث ِ پاک میں آتا ہے حضرت اَبو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسولِ اَکرم ۖ نے فرمایا : اَلسَّاعِیْ عَلَی الْاَرْمِلَةِ وَالْمِسْکِیْنِ کَالسَّاعِیْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَاَحْسِبُہ قَالَ کَالْقَائِمْ لَا یَفْتُرُ وَکَالصَّائِمِ لَا یُفْطِرُ (بخاری و مسلم بحوالہ مشکوة ص٤٢١ ) بیوہ عورت اور مسکین کی خبر گیری کرنے والا اُس شخص کی مانند ہے جو خدا کی راہ میں سعی کرے یعنی جو شخص بیوہ عورت اور مسکین کی دیکھ بھال اور خبر گیری کرتا ہے اور اُن کی ضروریات کو پورا کر کے اُن کے ساتھ حسنِ سلوک کرتا ہے تو اُسے اُس شخص کے برابر ثواب مِلتا ہے جو اللہ کے راستے میں (جہاد یا حج کے لیے) نکلا ہوا ہو، غالبًا حضرت اَبوہریرہ رضی اللہ عنہ یہ بھی فرماتے ہیں کہ میرا گمان ہے کہ حضور اَکرم ۖ نے یہ بھی فرمایا کہ بیوہ عورت اور مسکین کی خبر گیری کرنے والا شخص اُس شخص کی مانند ہے جو نماز و عبادت کے ساتھ شب بیداری کرتا ہے اور اپنی شب بیداری میں نہ کوئی سستی کرتا ہے اور نہ کسی فتور اور نقصان کو گوارہ کرتا ہے اور اُس شخص کی مانند ہے جو(دِن کو کبھی) اِفطار نہیں کرتا (جسے صائم الدھر کہا جاتا ہے)۔ ایک اور حدیث میں آتا ہے کہ حضور اَکرم ۖ نے فرمایا : اَنَا وَکَافِلُ الْیَتِیْمِ لَہ وَلِغَیْرِہ فِی الْجَنَّةِ ھٰکَذَا واَشَارَ بِالسَّبَّابَةِ وَالْوُسْطٰی وَفَرَّجَ بَیْنَھُمَا شَیْئًا۔(بخاری بحوالہ مشکوة ص٤٢٢ ) ١ ماہنامہ معارف اعظم گڈھ ج ١٩٢ شمارہ ٢ ص ١٤٤