ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2014 |
اكستان |
|
اَب ہمارے سامنے ایک طرف سے یہ سوال ہے کہ اِسلام کی شبیہ مسخ کرنے والوں کو کس طرح اَصل دھارے سے اَلگ کرتے ہوئے مقابلہ کیا جائے تو دُوسری طرف یہ سوال بھی ہے کہ فساد فی الارض کو مٹانے اور عدل و مساوات اور اُخوت و حدت اور تمام اِنسانیت کی خیر خواہی پر مبنی قیامِ اَمن اور ایک صالح معاشرے کی تشکیل کے لیے مذہب اِسلام کے قائدانہ اور داعیانہ کردار کو فکری اور عملی طور پر تمام اَقوام، ملک و ملّل کے سامنے مؤثر طریقہ سے کیسے پیش کیا جائے۔ یہ بھی طے شدہ اَمر ہے کہ مختلف ممالک کے مسلمانوں کے مسائل اَلگ اَلگ ہیں اور اپنے ملک کے شہری کی حیثیت سے تقاضے اور فرائض بھی جدا جدا ہیں لیکن اُمت ِ مسلمہ اور اِسلام کے حوالہ سے ہم ایک رسی سے بندھے ہوئے ہیںاوراِس حیثیت سے ہمارے بہت سے مسائل مشترک ہیں اور فرائض و تقاضے یکساں ہیں۔ اِس تناظر میں مذہب ِ اِسلام کا عالمی پیغام اَمن اور مصالح کے حوالے سے علمائے اِسلام، قیامِ اَمن، عوامی خوشحالی اور ترقی میں اہم کردار اَدا کر سکتے ہیں۔ اِس سلسلے میں باہمی روابط قائم کرنے اور صلاح ومشورے سے مشترک اور مثبت لائحہ عمل تیار کرنے کے لیے مجوزہ کانفرنس ایک خوش آئند اِقدام ہے۔ زیرِ بحث آنے والے درج ذیل عنوانات اِنشاء اللہ دُوررَس نتائج اور اہمیت کے حامل ہوںگے۔ (١) ہندوستان اور دیگر ممالک کی آزادی میں علماء کا کردار۔ (٢) اَمن کے قیام کے لیے علماء کا کردار اور اُن کے فرائض۔ (٣) غیر مسلم بردرانِ وطن کے ساتھ اِسلامی تعلیمات کے مطابق پڑوسیوں کے حقوق کی پاسداری اور باہمی رواداری۔