ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2014 |
اكستان |
|
مانتے ہی نہیں اور یہ ناممکن ہے کہ حکومت بھی ہو اور دُوسری جگہ اُس سے کوئی کام بھی نہ پڑے ایک حکومت ہو اور دُوسری حکومت سے کوئی واسطہ ہی نہ ہو ،یہ تجارتیں چلتی تھیں، عرب میں پہلے سے تھیں (رِحْلَةَ الشِّتَآئِ وَالصَّیْفِ)جو تھی، وہ تھی ہی تھی اور وہ رہی ہے اِبتدائے اِسلام میں بھی رہی ہے اور بعد میں بھی رہی ہے حتی کہ اَبوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے زمانے میں باقاعدہ جنگ چھڑ گئی جب باقاعدہ جہاد شروع ہوا ہے تو اُس دَور میں وہ ختم ہوگئی ورنہ تجارت غیر مسلموں سے رہی ہے جاری، ہاں دارُالاسلام میں جو غیر مسلم رہتا ہے یہاں پاکستان میں اُس سے سودی لین دین آپ کریں اِس کی اِجازت نہیں، غیر مسلم حکومت کوئی ہو یا حکمراں ہو اُس سے معاملہ ہو تو اِجازت ہے اُس میں بھی اِحتیاط یہ ہے کہ وہ معاملہ یہاں نہ ہو وہاں ہو، جہاں دارُالکفر ہے جہاں دارُالحرب ہے۔ آقائے نامدار ۖ نے یہ (سود کا فرسودہ نظام) بالکل ختم کردیا ( اِنْ تُبْتُمْ فَلَکُمْ رُئُ وْسُ اَمْوَالِکُمْ ) بس اپنا رأس المال لے لو جو تم نے دیا تھا اُس کو اور قرض کی اِجازت دی، قرض درست ہے اَمانت رکھی جا سکتی ہے درست ہے اور قرض پر جو تکلیف پہنچتی ہے اُس پر ثواب بھی ہے۔ آقائے نامدار ۖ نے جب مکہ فتح ہو گیا اور بعد میں حج ہوا ہے تو اُس موقع پر اِعلان فرمایا تھا کئی چیزوں کا ،ایک میں پہلے بتا چکا ہوں کہ رسول اللہ ۖ کے خاندان کا ایک بچہ تھا اُس کو قتل کردیا گیا تھا تو آقائے نامدار ۖ نے فرمایا کہ اَلَا اِنَّ دِمَائَ الْجَاھِلِیَّةِ مَوْضُوْعَة زمانۂ جاہلیت کے جو خون ہیں وہ ختم ہیں اَب اِسلام میں وہ (جاہلیت والی چیزیں ) دوبارہ زندہ نہ کرو جو کسی نے کسی کو مارا ہے تو اَب اُس کا بدلہ نہ لو ورنہ قبائل لڑتے ہی رہتے، بالکل ختم کردیا اور فرمایا لاَ تَرْجِعُوْا بَعْدِیْ کُفَّارًا یَضْرِبُ بَعْضُکُمْ رِقَابَ بَعْضٍ کہ دوبارہ وہ کفر والے کام نہ کرنا کہ ایک دُوسرے کی جان لینے لگو ایک دُوسرے کی گردن مارنے لگو تو ایک یہ کیا اور دُوسرے فرمایا کہ اِسلام میں ''ربوا'' کوئی نہیں لاَرِبٰوا فِی الْاِسْلَامِ یہ تعلیم دی، اِس طرح کے جو بھی کلمات تھے یہ حجة الوداع کے موقع پر فرمائے پھر (سود کے معاملہ میں) اپنے اُوپرسب سے پہلے عمل کر کے دِکھا یا توگویا صحیح طریقہ جو ہے ہدایت پھیلانے کا وہ ہے ہی یہ کہ جو سب سے بڑا ہے یاحکمران ہے یا بااِختیار ہے وہ عمل کرے اگر وہ عمل کرتا ہے تو نیچے تک