ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2014 |
اكستان |
|
تعاون سے ایک دُوسرے کے دَرد کا دَرماں اور علاجِ غم کا کچھ سامان ہوجائے۔ جس طرح ١١/٩ سے اَب تک اِسلام اور مسلمان مختلف اِبلیسی طاقتوں اور جارحانہ قوتوں کی یلغار کی زَد میں ہے بلکہ کہا جائے کہ اِسلام اور اُس کے شعائر مساجد و مدارس کو نشانہ پر رکھ لیا گیا ہے، اِس کے ساتھ ظاہر ہے کہ پورے معنی میں اِستقبال اور مہمانی اور میزبانی کے فرائض صحیح طور سے اَنجام دینے کی پوزیشن میں نہیں رہ گئے ہیں۔ آج کی تاریخ میں صرف اپنے اپنے فرائض کا اِحساس کر کے اُن کی اَدائیگی کے لیے رہ گئے ہیں یہ اِحساس ہم حضرت شیخ الہند کے متعلقین اور تلامذہ کے اَفکار و اَعمال میں بھی پاتے ہیں، نہ اُن کی جدوجہد کے راستوں میں کہکشاں تھی نہ ہمارے سفر کے راستے میں چاند، سورج ہیں بلکہ اُن کی اور ہماری اپنی منزل تک لے جانے کے سارے راستے پتھروں سے پُر ہیں۔ اُن پر چلنے والے سارے سعادت مندوں کو ہم سلام کرتے ہیں۔ آپ کا اِستقبال کرتے ہوئے ہمارے دِل میں پُر اَمن صالح معاشرہ، ترقی یافتہ ملک اور عالمی اَمن و بھائی چارہ کو لے کر کچھ اِحساسات آنکھوں میں ایسے خواب جگا جاتے ہیں جن کی تعبیر جلدسے جلد پانے کی بے چینی پیدا ہوجاتی ہے اور تعبیر پانے کی اُمید ہی کسی نہ کسی طور سے زندگی کو بامعنی بناتی ہے۔اپنے خوابوں کے ملک کے متعلق یہ اُمید خواب اور تعبیر میں متشکل ہو کر سامنے آتی رہتی ہے کہ اِس میں سب کے ساتھ اِنصاف ہوگا، سب کو برابری کا حق ملے گا، مذہب اور جات پات کی بنیاد پر بھید بھاؤ نہیں ہوگا۔ کانفرنس کا عنوان بلا شبہ اَصل مقصد کا پتا دے رہا ہے اِس میں کوئی شبہ نہیں ہونا چاہیے کہ اَمن اور اُخوت و محبت کا فروغ ہماری سا نسوں میں شامل ہے۔ اور سچ پوچھئے تو یہی اُمید اور جذبہ ہمیں اور آپ کے لیے ایک جگہ جمع ہونے کی بار بار راہ ہموار کر رہا ہے اور جن اُمور کو موضوع بنا کر ہم سب باہمی غورو فکر کرکے اِن کے متعلق لائحہ عمل تیار کریں گے اور پالیسی بنانے کے سلسلہ میں راہنمائی کریں گے وہ جہاں بہت اہم ہیں، وہیں ملک اور عالمی سطح پر باہمی تعلقات کی استواری میں مؤثر کردار بھی اَدا کرتے ہیں۔ اِس وقت ہمارے سامنے ملکی اور عالمی سطح پر اِسلام اور مسلمانوں کی بہتر اِمیج کے حوالے سے اَمن کے فروغ اور دہشت گردی کے اِنسداد کا مسئلہ سب سے نمایاں ہے۔