Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2013

اكستان

15 - 64
(وَاَعِدُّوْا لَھُمْ مَّا اسْتَطَعْتُمْ مِّنْ قُوَّةٍ )جو تمہاری طاقت ہو سکتی ہے تیاری کرو اور جو طاقت ہے وہ    کافی ہے یعنی عوام اگر ٹریننگ یافتہ ہوں اور جذبات اُن میں جہاد کے ہوں کوئی رُخ نہیں کر سکتا اور ہندوستان سارا ڈرے گا خود بخود ڈرے گا کہ یہ بالکل تیار ہیں اور ایک بلا ہیں یہ چمٹ گئے تو پیچھا چھڑانامشکل ہوگا۔ تو یہ نہیں ہے کہ بمباری یا ہوائی جہاز جس کے پاس ہیں بس وہ جو چاہے کر لے ہر گز ایسے نہیں کیونکہ آخر میں قبضہ جمانا تو پھر فوج ہی کرتی ہے اور سب فوجی ہوجائیں اگر تو(دُشمن کی) فوج  کیا کرلے گی ،نہیں جما سکتے کوئی بھی نہیں رہ سکتا ۔اُن کے پاس فوج ہے شاید نو لاکھ یا کتنے ہیں یہ کوئی چیز ہی نہیں اگر یہاں کے آدمی سات کروڑ ٹرینڈ ہوں تو نو لاکھ فوج قبضہ نہیں جما سکتی اور نو لاکھ کے نو لاکھ آبھی نہیں سکتے یہاں اُنہیں اپنے لیے بھی تو چاہیے وہاں رکھنے کے لیے ،یہ کوئی ڈرنے کی چیز ہی نہیں اور بمباری سے قبضہ نہیں ہوتا قبضہ کرنے کے لیے تو بہرحال فوج ہی جائے گی یا اُس سے نیچے کے جو اور ہوتے ہیں رینجرز وغیرہ اِس طرح کے وہ جائیں گے۔ بہرحال ہماری بہت بڑی کوتا ہی ہے فریضہ ٔ جہاد سے غفلت،وہ افغانی اور قبائلی یہ تیار تھے کسی حد تک نشانہ بازی وغیرہ میں اور چھوٹے ہتھیاروں سے ایک جگہ جمے رہے ،اِتنے مضبوط ہیں کہ اُن(رُوسیوں) پر اَثر اَنداز ہو رہے ہیں یہ اگر چہ شہروں پر  قبضہ نہیں کر سکتے اور گوریلہ لڑائی میں کبھی نہیں ہوتا شہروں پر قبضہ مگر گوریلہ لڑائی کی کامیابی یہ ہے کہ شہر  کے علاوہ اُن کاقبضہ نہ ہونے پائے ،شہر سے جب وہ نکلیںتو وہ غیر محفوظ ہیں تو یہ گوریلہ لوگوں کی کامیابی ہے تو یہ کامیابی اِنہیں میسر ہے اور اِن کے جذبات جہاد کے جذبات ہیں اور اللہ تعالیٰ برکت دے دے تو(رُوس پر) کامیاب ہوجائیں گے بالکل۔ 
تواِیران میں اُس(خُمینی) نے تیار کیا لوگوں کو، اَب ہر آدمی وہاں لڑنے والا ہے چھوٹے چھوٹے بچے جو قریب البلوغ ہیں بالغ بھی نہیں ہیںوہ بھی لڑتے ہیں اور تیار ہیں اور پہرے دیتے ہیں اور مرتے ہیں اُن کے عقیدے کے اِعتبار سے شیعیت کے باوجود بھی بقول اُن کے جذبہ ٔ جہاد ہے مگر  اُن کی طرف کوئی طاقت رُخ نہیں کر سکتی بہت بڑی طاقت ہے امریکہ کی بھی رُوس کی بھی مگر ہوا کرے  یہ نہیں ہو سکتا کہ اِدھر کی طرف رُخ کرلیں وہ اِن پر قبضہ جمانے کا سوچ لیں یہ نہیں تاوقتیکہ اِن میں
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حديث 7 1
4 اِنہوں نے کچھ سوالات کیے ۔ 8 3
5 اِیمان کا اہم ثمرہ : 8 3
6 نفس کی فناء : 9 3
7 ٹھکائی سے ہی جھوٹے نبی کا دماغ درست ہو گیا : 9 3
8 اپنی ''ذات'' کی نفی : 10 3
9 زبان کا عمل اللہ کی یاد : 10 3
10 لوگوں کے ساتھ معاملات ،مثال سے وضاحت : 11 3
11 'بات'' بھی اَمانت ہوتی ہے : 12 3
12 حاکم پر کافر سے اِنصاف بھی فرض ہے : 13 3
13 اِقامت ِدین و جہاد بھی حاکم کا فریضہ ہے : 13 3
14 ہمارے ہاں کے بڑے، ہندوؤں سے ڈریں : 14 3
15 عدل پر مبنی تجارتی پالیسی : 14 3
16 پاکستان میں آئینِ اِسلامی کا نفاذ 17 1
17 اُس کا طریقہ ، اُس کے فوائد 17 16
18 فوائد : 17 16
19 پردہ کے اَحکام 19 1
20 شہوت بالامارِد کی اِبتداء : 19 19
21 شہوت بالامارِد کی قباحت و خباثت 20 19
22 شہوت بالامارِد میں اِبتلاء ِعام : 21 19
23 عشق یا فِسق اور شہوت بالقلب : 21 19
24 لفظ ''لواطت'' کا اِستعمال درست نہیں : 22 19
25 شہوت کی اَقسام 22 19
26 اچھا کھانے اور فضول باتوں کا نشہ : 22 19
27 عشاء کے بعد کی مجلس : 23 19
28 بد نگاہی کا مرض کیسے پیدا ہوتا ہے : 23 19
29 بد نگاہی سے بچنے کی تدبیر : 23 19
30 بدنگاہی چھوڑنے کے لیے آسان علاج : 24 19
31 بد نگاہی میں مبتلا شخص کا آسان علاج : 24 19
32 اِمام اَبو حنیفہ کا تقوی اور اَمردوں سے اِحتیاط : 25 19
33 حضرت تھانوی کی اِحتیاط : 25 19
34 سیرت خُلفَا ئے راشد ین 26 1
35 اَمیر المؤمنین فاروقِ اَعظم عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ 26 34
36 حضرت فاروقِ اَعظم کے مکاشفات وکرامات 26 34
37 اِسلامی اَذکار و دُعائیں 33 1
38 اَحکام و فضائل 33 37
39 رُوحانی زندگی کی بقا واِصلاح : 33 37
40 ذکر و دُعا پر اِطمینانِ قلب کا الٰہی وعدہ : 35 37
41 عالمِ اَسباب میں دُعا : 36 37
42 نظامِ عبادت میں اَذکار اور دُعائیں : 37 37
43 دُعا کے معنٰی : 38 37
44 حقیقت ِدُعا : 39 37
45 دُعا کی اَقسام : 40 37
46 اِنفرادی دُعائیں : 40 37
47 اِجتماعی دُعائیں : 40 37
50 نظامِ اَذکارواَدعیہ کی غایت : 41 37
52 صوفیہ کے اَوراد و اَذکار: 41 37
53 دس کلماتِ اَذکار کاتذکرہ جن کاہرشریعت میں رواج ومعمول رہا : 42 37
54 دُعامانگنے کا سادہ اور آسان طریقہ : 43 37
55 دُعااور تعوذ کی مثال : 43 37
56 تین طریقوں سے دُعاؤں کاآغاز : 44 37
57 لفظ اَللّٰھُمَّ سے دُعائو ں کاآغاز: 45 37
58 دُعا میں حضورِ قلب : 45 37
59 گلدستۂ اَحادیث 47 1
60 وفیات 52 1
61 ماہِ صفرکے اَحکام اور جاہلانہ خیالات 53 1
62 ماہِ صفر کا ''صفر'' نام رکھنے کی وجہ : 53 61
63 ماہِ صفر کے ساتھ ''مظفَّر''لگانے کی وجہ : 53 61
64 ماہِ صفر کے متعلق نحوست کا عقیدہ اور اُس کی تردید : 54 61
65 ماہِ صفر سے متعلق بعض روایات کا تحقیقی جائزہ : 56 61
66 ماہِ صفر کی آخری بدھ کی شرعی حیثیت اوراُس سے متعلق بدعات : 57 61
67 عالمی خبریں 61 1
68 اَخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter