ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2013 |
اكستان |
|
(وَاَعِدُّوْا لَھُمْ مَّا اسْتَطَعْتُمْ مِّنْ قُوَّةٍ )جو تمہاری طاقت ہو سکتی ہے تیاری کرو اور جو طاقت ہے وہ کافی ہے یعنی عوام اگر ٹریننگ یافتہ ہوں اور جذبات اُن میں جہاد کے ہوں کوئی رُخ نہیں کر سکتا اور ہندوستان سارا ڈرے گا خود بخود ڈرے گا کہ یہ بالکل تیار ہیں اور ایک بلا ہیں یہ چمٹ گئے تو پیچھا چھڑانامشکل ہوگا۔ تو یہ نہیں ہے کہ بمباری یا ہوائی جہاز جس کے پاس ہیں بس وہ جو چاہے کر لے ہر گز ایسے نہیں کیونکہ آخر میں قبضہ جمانا تو پھر فوج ہی کرتی ہے اور سب فوجی ہوجائیں اگر تو(دُشمن کی) فوج کیا کرلے گی ،نہیں جما سکتے کوئی بھی نہیں رہ سکتا ۔اُن کے پاس فوج ہے شاید نو لاکھ یا کتنے ہیں یہ کوئی چیز ہی نہیں اگر یہاں کے آدمی سات کروڑ ٹرینڈ ہوں تو نو لاکھ فوج قبضہ نہیں جما سکتی اور نو لاکھ کے نو لاکھ آبھی نہیں سکتے یہاں اُنہیں اپنے لیے بھی تو چاہیے وہاں رکھنے کے لیے ،یہ کوئی ڈرنے کی چیز ہی نہیں اور بمباری سے قبضہ نہیں ہوتا قبضہ کرنے کے لیے تو بہرحال فوج ہی جائے گی یا اُس سے نیچے کے جو اور ہوتے ہیں رینجرز وغیرہ اِس طرح کے وہ جائیں گے۔ بہرحال ہماری بہت بڑی کوتا ہی ہے فریضہ ٔ جہاد سے غفلت،وہ افغانی اور قبائلی یہ تیار تھے کسی حد تک نشانہ بازی وغیرہ میں اور چھوٹے ہتھیاروں سے ایک جگہ جمے رہے ،اِتنے مضبوط ہیں کہ اُن(رُوسیوں) پر اَثر اَنداز ہو رہے ہیں یہ اگر چہ شہروں پر قبضہ نہیں کر سکتے اور گوریلہ لڑائی میں کبھی نہیں ہوتا شہروں پر قبضہ مگر گوریلہ لڑائی کی کامیابی یہ ہے کہ شہر کے علاوہ اُن کاقبضہ نہ ہونے پائے ،شہر سے جب وہ نکلیںتو وہ غیر محفوظ ہیں تو یہ گوریلہ لوگوں کی کامیابی ہے تو یہ کامیابی اِنہیں میسر ہے اور اِن کے جذبات جہاد کے جذبات ہیں اور اللہ تعالیٰ برکت دے دے تو(رُوس پر) کامیاب ہوجائیں گے بالکل۔ تواِیران میں اُس(خُمینی) نے تیار کیا لوگوں کو، اَب ہر آدمی وہاں لڑنے والا ہے چھوٹے چھوٹے بچے جو قریب البلوغ ہیں بالغ بھی نہیں ہیںوہ بھی لڑتے ہیں اور تیار ہیں اور پہرے دیتے ہیں اور مرتے ہیں اُن کے عقیدے کے اِعتبار سے شیعیت کے باوجود بھی بقول اُن کے جذبہ ٔ جہاد ہے مگر اُن کی طرف کوئی طاقت رُخ نہیں کر سکتی بہت بڑی طاقت ہے امریکہ کی بھی رُوس کی بھی مگر ہوا کرے یہ نہیں ہو سکتا کہ اِدھر کی طرف رُخ کرلیں وہ اِن پر قبضہ جمانے کا سوچ لیں یہ نہیں تاوقتیکہ اِن میں