ذکر اللہ اور اطمینان قلب |
ہم نوٹ : |
|
ذکر اللہ اور اطمینانِ قلب اَلْحَمْدُ لِلہِ وَکَفٰی وَسَلَا مٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِا للہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسۡمِ اللہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ اَلَا بِذِکۡرِ اللہِ تَطۡمَئِنُّ الۡقُلُوۡبُ ﴿ؕ۲۸﴾ 1 ؎وَ قَالَ تَعالیٰ یَوۡمَ لَا یَنۡفَعُ مَالٌ وَّ لَا بَنُوۡنَ ﴿ۙ۸۸﴾ اِلَّا مَنۡ اَتَی اللہَ بِقَلۡبٍ سَلِیۡمٍ ﴿ؕ۸۹﴾ 2؎دو آیتیں اس وقت تلاوت کی ہیں، پہلی آیت کا ترجمہ ہے کہ اطمینان اور دل کا چین اللہ کی یاد میں ہے، مضمون کا پہلا موضوع دل کا چین ہے۔ ہر شخص کی خواہش ہر شخص دنیا میں اطمینان اور چین چاہتا ہے۔ کوئی ایسا انسان دنیا میں نہیں جو یہ چاہتا ہو کہ میں پریشان رہوں۔اس مجمع میں کوئی ایسا ہے جوکہ پریشانی چاہتا ہو؟سو فیصد بین الاقوامی، انٹرنیشنل چیز ہے۔ کافر بھی یہ چاہتا ہے کہ میرے دل کو چین ملے، غریب بھی یہی چاہتا ہے اور امیر بھی یہی چاہتا ہے۔کوئی انسان ایسا نہیں بشرطیکہ اس کا دماغ صحیح ہو جو بے چینی چاہتا ہو۔ رعایا بھی یہی چاہتی ہے، بادشاہ بھی یہی چاہتا ہے، عالم بھی یہی چاہتا ہے، غیر عالم بھی یہی چاہتا ہے۔ اگر کوئی شخص یہ کہے کہ مجھے پریشانی میں بڑا مزہ آتا ہے تو آپ اس کو ڈاکٹر _____________________________________________ 1 ؎الرعد: 28 2 ؎الشعرآء:89-88