ذکر اللہ اور اطمینان قلب |
ہم نوٹ : |
|
کو حکم ہورہا ہے، آسمان سے الہام ہورہا ہے کہ اے مظہر جان جاناں اگر تم چاہتے ہو کہ تم کو کوئی درجہ اعلیٰ ملے تو ایک بیوہ عورت ہے، زبان کی کڑوی ہے مگر دل کی اچھی ہے اس سے شادی کرلو، تلاوت، نماز وغیرہ کی پابند ہے مگر زبان کی کڑوی ہے، غصہ برداشت نہیں ہوتا ہے،اس سے شادی کرلو۔ اب صبح شام ان کو تمغہ مل رہا ہے، ہر وقت کڑوی کڑوی باتیں سن رہے ہیں۔ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا ارشاد حضرت تھانوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ کبھی کبھی مجھ کو لوگ کڑوی کڑوی باتیں لکھتے ہیں تو جتنے لوگ مجھ کو مجدد الملت اور حکیم الامت کہتے ہیں اس کا جتنا نشہ ہوتا ہے وہ ان خطوط سے اُتر جاتا ہے۔ تو جب مخلوق کا کوئی بدتمیزی کا خط آتا ہے تو میں اسے کونین سمجھتا ہوں اور اس کونِین کی بدولت دولتِ کونَین پاجاتا ہوں۔ کونین کڑوی ہوتی ہے لیکن اس کی برکت سے دولت کونین ملتی ہے، کبر سے اور بڑائی سے محفوظ ہوجاتے ہیں۔ تو ہماری نسبت مع اللہ کے چاند میں عجب اور کبر کے بادلوں کا کبھی گرہن نہیں لگتا، ہمیشہ چودھویں رات کے چاند کی طرح ہمارے دلوں میں روشن رہتا ہے۔ بھلے ایام تو اللہ تعالیٰ اپنے خاص بندوں کے لیے غیب سے انتظام کرتے ہیں۔ حضرت مظہر جان جاناں رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے لیے غیب سے انتظام کیا ؎ حسن کا انتظام ہوتا ہے عشق کا یوں ہی نام ہوتا ہے سارا انتظام اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوتا ہے جس کو وہ چاہتے ہیں وہی اللہ کا ولی بنتا ہے۔ ایک بہت بڑے ولی کا شعر سناتا ہوں ؎ سن لے اے دوست جب ایام بھلے آتے ہیں گھات ملنے کی وہ خود آپ ہی بتلاتے ہیں