ذکر اللہ اور اطمینان قلب |
ہم نوٹ : |
|
اس لیےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تمیز اور پہچان نہیں ہوسکی۔اللہ والوں کو بھی پہچاننے کے لیے اللہ تعالیٰ دل میں بینائی اوربصیرت عطا کرتا ہے۔بس یہ پہلا مضمون ہے،لندن کی سرزمین پراختر کی یہ پہلی گزارشات ہیں،معروضات ہیں،اللہ تعالیٰ قبول فرمائیں۔بس اب دُعا کیجیے۔ کُلُّ نَفۡسٍ ذَآئِقَۃُ الۡمَوۡتِ ہر نفس کو موت کا مزا چکھنا ہے۔ اس لیے ہر شخص کو موت سے قبل اپنی فائل یعنی معاملات کو درست کرلینا چاہیے۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ ایک صحابی نے سوال کیا یا رسول اللہ! سب سے زیادہ سمجھ دار آدمی کون ہے؟ فرمایا کہ جو موت کے لیے ہر وقت تیاری میں مشغول رہتا ہے اور جو موت کو کثرت سے یاد رکھتا ہو۔ حضرت عمر بن عبدالعزیز ایک مرتبہ ایک جنازہ کے ساتھ تشریف لے گئے اور قبرستان میں پہنچ کر علیحدہ ایک جگہ بیٹھ کر سوچنے لگے۔ کسی نے عرض کیا امیر المؤمنین آپ اس جنازہ کے ولی تھے، آپ ہی علیحدہ بیٹھ گئے۔ فرمایا ہاں! مجھے ایک قبر نے آواز دی اور مجھ سے یوں کہا کہ اے عمر بن عبدالعزیز تو مجھ سے یہ نہیں پوچھتا کہ میں ان آنے والوں کے ساتھ کیا کیا کرتی ہوں؟ میں نے کہا ضرور بتا۔ اس نے کہا ان کے کفن پھاڑدیتی ہوں، بدن کے ٹکڑے ٹکڑے کردیتی ہوں، خون سارا چوس لیتی ہوں، گوشت سارا کھالیتی ہوں، اور بتاؤں کہ آدمی کے جوڑوں کے ساتھ کیا کرتی ہوں؟ مونڈھوں کو بانہوں سے جدا کردیتی ہوں اور بانہوں کو پہنچوں سے جدا کردیتی ہوں اور سرینوں کو بدن سے جدا کردیتی ہوں اور سرینوں سے رانوں کو جدا کردیتی ہوں اور رانوں کو گھٹنوں سے اور گھٹنوں کو پنڈلیوں سے پنڈلیوں کو پاؤں سے جدا کردیتی ہوں۔ یہ فرماکر عمر بن عبدالعزیز رونے لگے اور فرمایا دنیا کا قیام بہت ہی تھوڑا ہے اور اس کا دھوکا بہت زیادہ ہے، اس میں جو عزیز ہے وہ آخرت میں ذلیل ہے، اس میں جو دولت والا ہے، وہ آخرت میں فقیر ہے، اس کا جوان بہت جلد بوڑھا ہوجائے گا، اس کا زندہ بہت جلد مرجائے گا، اس کا تمہاری طرف متوجہ ہونا تم کو دھوکے میں نہ ڈال دے حالاں کہ تم دیکھ رہے ہو کہ یہ کتنی جلدی منہ پھیرلیتی ہے اور بے وقوف وہ ہے جو اس کے دھوکے میں پھنس جائے۔ کہاں گئے اس کے دلدادہ جنہوں نے بڑے بڑے شہر آباد کیے، بڑی بڑی نہریں نکالیں، بڑے بڑے باغ