ذکر اللہ اور اطمینان قلب |
ہم نوٹ : |
|
بزرگوں نے نصیحت کی ہے کہ جہاں اللہ والے رہتے ہوں،جہاں اللہ کا ذکر ہوتا ہو، وہاں جاؤ ان شاء اللہ تمہاری اصلاح ہوجائے گی۔ تمہارے اخلاق فرشتوں جیسے ہوجائیں گے کیوں کہ فرشتوں میں رہوگے تو فرشتوں جیسے اخلاق آئیں گے۔ حضرت مولانا اسعد اللہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ ناظم مظاہر علوم میرے شیخ کے استاد یہ شعر پڑھا کرتے تھے ؎ گو ہزاروں شغل ہیں دن رات میں لیکن اسعؔد آپ سے غافل نہیں اور ایک شعر اور پڑھتے تھے نظر کی حفاظت کے بارے میں، چوں کہ مولانا خود بھی بہت حسین اور عاشق مزاج تھے،عاشقوں کو بہت زیادہ مجاہدہ کرنا پڑتا ہے مگر ان کا مشاہدہ بھی قوی ہوتا ہے، جس کا مجاہدہ قوی ہوتا ہے اس کا مشاہدہ بھی قوی ہوتا ہے۔ تو فرماتے ہیں ؎ عشقِ بتاں میں اسعؔد کرتے ہو فکرِ راحت دوزخ میں ڈھونڈتے ہو جنت کی خوابگاہیں اے اسعد!تم حسینوں کے عشق میں آرام تلاش کرتے ہواورجنت کےمزےدوزخ میں تلاش کرتے ہو ؎ ہتھوڑے دل پہ ہیں مغزِ دماغ میں کھونٹے بتاؤ عشق مجازی کے مزے کیا لوٹے آج نوّے فیصد لوگ پاگل خانہ میں اسی نظر کی حفاظت نہ کرنے کی وجہ سے ہیں۔ چین سے رہنے کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اَلَا بِذِکۡرِ اللہِ تَطۡمَئِنُّ الۡقُلُوۡبُ صرف اللہ کی یاد ہی سے تم کو چین ملے گا۔ اللہ کی یاد کی مثال اللہ کی یاد کی مثال قاضی ثناء اللہ پانی پتی رحمۃ اللہ علیہ تفسیرمظہری میں دیتے ہیں کہ جیسے مچھلی پانی میں ہوتی ہے۔ اَلَابِذِکۡرِاللہِ میں جو با ہے یہ بامعنیٰ میں مصاحبت کے نہیں کہ