ذکر اللہ اور اطمینان قلب |
ہم نوٹ : |
|
کی ساری کیفیت اِدھر اُدھر تقسیم ہوجاتی ہے اور دل میں ذکر اللہ کی ٹھنڈک نہیں آتی۔ اللہ کی محبت کا پیٹرول ایک اور بات سنیے۔ جدہ سے ٹینکر آیا بیس ہزار گیلن پیٹرول اس پر لدا ہوا تھا۔ اس نے پانچ گیلن پیٹرول ڈلوایا۔ حضرت والا نے انوارالحق صاحب سے فرمایا کہ اس پر تو ہزاروں گیلن پیٹرول لدا ہوا ہے،پھر یہ پیٹرول کیوں خرید رہا ہے؟ انوار الحق صاحب نے عرض کیا کہ اس کی پیٹھ پر ہے مگر انجن میں نہیں ہے۔ اس پر حضرت والا نے مسکراکر فرمایا کہ جو علماء ظاہر پیٹھ پر علم لادے ہوں گے اور دل میں اللہ کی محبت اور خشیت کا پیٹرول نہیں ہوگا تو سمجھ لو ان کا علم پیٹھ پر تو لدا رہے گا مگر نہ خود اس سے فائدہ اُٹھائیں گے نہ اُمت کو فائدہ پہنچے گا۔ بتاؤ شیخ کے علوم کیسے ہیں! صحبتِ شیخ کی ضرورت تو اللہ والوں کی صحبت سے دل میں محبت اور خشیت پیدا ہوتی ہے۔صحبت اگر ضروری نہ ہوتی تو اللہ تعالیٰ سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیوں فرماتے وَ اصۡبِرۡ نَفۡسَکَ مَعَ الَّذِیۡنَ یَدۡعُوۡنَ رَبَّہُمۡ بِالۡغَدٰوۃِ وَ الۡعَشِیّ 23؎ کہ آپ صبر کرکے صحابہ میں بیٹھیے اور اپنی صحبت کے شرف سے ان کا تزکیہ فرمائیے۔ مقاصدِ نبوت تزکیہ مقاصدِ بعثتِ نبوت میں سے ایک مقصد ہے مدارس ومکاتب کا قیام یَتۡلُوۡا عَلَیۡہِمۡ اٰیٰتِکَ سےثابت ہے وَ یُعَلِّمُہُمُ الۡکِتٰبَ وَالۡحِکۡمَۃَ سے دارالعلوم کا قیام ثابت ہے وَ یُزَکِّیۡہِمۡ 24؎ نفس کا تزکیہ یہ خانقاہوں کا قیام ہے مگر خانقاہ اصلی ہو، جعلی پیر نہ ہو ورنہ وہ خانقاہ نہیں خواہ مخواہ ہے اور وہ شاہ صاحب نہیں سیاہ صاحب ہیں۔ اللہ والے کے لیے بھی کسی _____________________________________________ 23 ؎الکھف:28 24 ؎البقرۃ:129