ذکر اللہ اور اطمینان قلب |
ہم نوٹ : |
|
آنکھ کی کالی پتلی میں نور کا خزانہ اللہ نے رکھ دیا تو اللہ تعالیٰ اس پر بھی قادر ہیں کہ اپنے خوف والوں کو امن وسکون بخش دیں۔ امن کہاں ہے؟ تو میں عرض کررہا تھا اَلَا بِذِکۡرِ اللہِ تَطۡمَئِنُّ الۡقُلُوۡبُ دل کا چین اللہ کے ذکر میں ہے اور کہیں بھی نہیں۔ میں بتاتا ہوں کہ اس وقت مسجد کے اندر مسافر ہوں آپ سے مخاطب ہوں اورقسم کھاکرآپ سے کہتا ہوں کہ واللہ چین اورسکون نہ قالینوں میں ہے نہ ائیرکنڈیشنوں میں ہے،نہ بریانیوں میں ہے، نہ پونڈ کی گڈیوں میں ہے، نہ وزارتِ عظمیٰ کی کرسیوں میں ہے، نہ سلاطین کے تخت وتاج میں ہے، اگر چین ہے تو اللہ کے نام میں ہے۔ خواجہ عزیز الحسن مجذوب رحمۃ اللہ علیہ کا شعر ہے ؎ خدا کی یاد میں بیٹھے جو سب سے بے غرض ہوکر تو اپنا بوریا بھی پھر ہمیں تختِ سلیماں تھا اور میں نے ائیر کنڈیشنوں میں خودکشی کرتے ہوئے پایا ہے، کروڑوں روپیہ والوں کو خودکشی کرتے ہوئے پایا ہے لیکن کسی اللہ کے ولی سے آج تک خودکشی ثابت نہیں،یہ دلیل کیا معمولی ہے؟ اللہ کی رحمت کا سایہ اللہ والوں پر رہتا ہے کچھ بھی ہو، ان کا دل غم پروف رہتا ہے۔ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ اس کو اپنی تعبیر میں فرماتے ہیں ؎ آں یکے در کنج مسجد مست و شاد واں یکے در باغ ترش و نامراد ایک شخص مسجد کی ٹوٹی چٹائی پر اللہ اللہ کررہا ہے او رمست وخوش ہورہا ہے اور دوسرا شخص باغ میں ہے، پھولوں میں ہے مگر رورہا ہے۔ پھولوں میں اس کے دل میں کانٹے گھسے ہوئے ہیں۔ اللہ چاہے تو پھولوں میں رُلا سکتا ہے اور کانٹوں میں ہنسا سکتا ہے۔ تو دوستو دنیا میں کہیں چین نہیں، اگر چین ہے تو اللہ کو راضی کرنے میں ہے مگر ذکر سے مراد دونوں ذکر ہیں۔ اللہ کو راضی بھی رکھیے اور اس کی ناراضگی سے بھی بچیے۔ ان شاء اللہ تعالیٰ اتنی مزے دار زندگی