ذکر اللہ اور اطمینان قلب |
ہم نوٹ : |
|
غلط عقیدوں سے پاکی ۳) اَلَّذِیْ یَکُوْنُ قَلْبُہُ خَالِیًا عَنِ الْعَقَائِدِ الْبَاطِلَۃِ جس کا دل باطل عقیدوں سے پاک ہو، ایسا عقیدہ نہ ہو کہ پیروں سے بیٹا وغیرہ مانگنے لگے ؎ خدا فرما چکا قرآں کے اندر مرے محتاج ہیں پیر و پیمبر وہ کیا ہے جو نہیں ہوتا خدا سے جسے تو مانگتا ہے اولیاء سے اور سنت کے خلاف جو پیر چلے اگر وہ ہوا پر اُڑتا ہو تو اس کو شیطان سمجھو ؎ ترک سنت جو کرے شیطان گن اپنا ایک شعر یاد آگیا، پیش کیے دیتا ہوں ؎ وہ مالک ہے جہاں چاہے تجلی اپنی دکھلائے نہیں مخصوص ہے اس کی تجلی طور سینا سے اس سے پہلے ایک اور شعر ہے جو اچانک یاد آگیا، سنائے دیتا ہوں ؎ بہت روئیں گے کرکے یاد اہل مے کدہ مجھ کو شراب دردِ دل پی کر ہمارے جام و مینا سے یہ بطور جملہ معترضہ کے ہے، یاد آگیا اس کو روک نہیں سکتا جیسے کھاتے کھاتے اچانک مرنڈا یا سیون اَپ آجائے تو کیا اس کو نہیں پیتے؟ اگر کوئی پیر فقیر کرامت دکھا دے، ہوا پر اڑنے لگے مگر داڑھی نہیں رکھتا، نماز نہیں پڑھتا، سنت کے خلاف زندگی ہے،اس کو ولی اللہ سمجھنا جائز نہیں، خلافِ شرع اُمور کو قربِ الٰہی کا ذریعہ سمجھنا کفر ہے۔ خواہشات کا غلبہ نہ ہو ۴) اَلَّذِیْ یَکُوْنُ قَلْبُہُ خَالِیًا عَنْ غَلَبَۃِ الشَّھَوَاتِ جس کادل شہوتوں کے غلبہ سے