ذکر اللہ اور اطمینان قلب |
ہم نوٹ : |
|
گر او خواہد عین غم شادی شود عین بند پائے آزادی شود جو چیز پیر کی بیڑی معلوم ہورہی ہے،ہروقت پریشانی میں ہےاللہ تعالیٰ اس کوہی آزادی بنادیتاہے۔ دنیا کے اور اللہ کے غم میں فرق اور مولانا رومی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں دیکھو بھائی دنیا کے خوف میں پریشانی ہے، پولیس کے خوف میں پریشانی، سانپ کے خوف میں پریشانی، حاسد سے پریشانی، ظالم ڈاکو سے پریشانی، لیکن اللہ کے خوف میں امن ہے، چین ہے، اطمینان ہے۔ جو اللہ سے ڈرتا ہے، خوف کے آتے ہی دل میں چین آتا ہے۔ اللہ سے ڈرنے والوں کو اللہ تعالیٰ پورے عالم سے بے ڈر کردیتا ہے۔ اسی کو مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ درج در خوفے ہزاراں ایمنی اللہ کے ڈر میں ہزاروں امن اور چین وسکون پوشیدہ ہیں۔ خوف میں امن کیسے؟ لیکن ایک اشکال ہوتا ہے کہ یہ بتاؤ کہ خوف اور امن متضاد ہیں یا نہیں؟ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں خوب سمجھتا ہوں کہ کچھ لوگ مجھے اعتراض کی نظر سے دیکھ رہے ہیں۔ مولانا رومی یہ اعلان فرمارہے ہیں کہ خدا سے خوف کرنے اور ڈرنے والوں کو اللہ تعالیٰ امن وسکون بھی دیتا ہے۔ سارے عالم سے بے خوف کردیتا ہے تو خوف وامن میں تضاد ہے یا نہیں، اور اجتماع ضدین محال ہے یا نہیں؟ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جس فلسفیانہ اعتراض سے تم ہم کو دیکھ رہے ہو ہم تمہاری آنکھوں میں اپنے دعویٰ کا ثبوت پیش کرتے ہیں، اس لیے دوسرا مصرع سنیے ؎ در سواد چشم چندیں روشنی تمہاری آنکھ کی سیاہ پتلی میں نور کا خزانہ رکھا ہے۔ روشنی اور سیاہی میں تضاد ہے یا نہیں؟ تو جب