ذکر اللہ اور اطمینان قلب |
ہم نوٹ : |
|
اے خدا! اگر چاند وسورج کو آپ فرمادیں کہ تم بے نور ہو، تمہاری روشنی ہیچ ہے، کچھ نہیں ہے تمہاری حقیقت، اوراگرسرو کے درخت کو آپ فرمادیں کہ تم ٹیڑھے ہو، اگرسونے اور چاندی کےخزانوں کواورسمندرکےصدف اورموتیوں کوآپ فرمادیں کہ تم فقیر ہو، محتاج ہو، بھیک منگے ہو، تمہاری کوئی حقیقت نہیں اور اگرعرش اعظم اور آسمانوں کو آپ فرمادیں کہ تم حقیرہوتو ؎ ایں بہ نسبت باکمال تو روا ست آپ کے کمال وعظمت کے مقابلہ میں سب آپ کو روا ہے آپ کے لیے سب زیبا ہے کہ آپ سورج وچاند کو بے نور کہہ دیں اور عرش اعظم اور آسمانوں کو حقیر فرمادیں ؎ ایں بہ نسبت باکمال تو روا ست ملک و اقبال و غنا ہا مر تو راست کیوں کہ سلطنت وعزت آپ کے لیے ہے اَلْعَظْمَۃُ لِلہِ ساری عظمت اللہ کے لیے ہے۔ اللہ کے نام کی عظمت دوستو! حافظ شیرازی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جب میں اللہ کانام لیتا ہوں اور مست ہوتا ہوں تو دو سلطنت کاؤس اور کے کی ایک جوکے بدلے میں خریدنے کے لیے تیار نہیں ہوں۔ یہ ہیں ہمارے اسلاف، یہ ہیں ہمارے باپ دادا ؎ چو حافظ گشت بے خود کے شمارد بیک جو مملکت کاؤس و کے را حافظ شیرازی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جب اللہ کے نام کی لذت مجھے ملتی ہے تو کاؤس وکے کی سلطنت کو ایک جوکے بدلے میں نہیں خریدتا ہوں۔ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ بوئے آں دلبر چوپراں می شود ایں زبانہا جملہ حیراں می شود جب عرش اعظم سے اللہ کے نام کی لذت اڑکر زمین پر آتی ہے تو ساری زبانیں حیران ہوجاتی ہیں کہ میں اس کی تعبیر نہیں کرسکتا۔ بس آج کا یہ مضمون پورا ہوا۔اب دوسری آیت کریمہ