ذکر اللہ اور اطمینان قلب |
ہم نوٹ : |
|
صحابہ اِدھر،بیس اُدھر اور درمیان میں سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے شمع نبوت کو لیے ہوئے پہلی نماز کعبہ میں پڑھی اور جب اسلام لائے تو حضورصلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ نے خوشی میں ایسا نعرہ لگایا کہ کعبہ تک آواز گئی،فرشتوں کو تو خوشی ہے ہی، خود سید الانبیاءحضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ اتنے خوش ہوئے کہ زور سے نعرہ مارا اللہ اکبر،یہ خوشی کا نعرہ تھا۔ ایسے شخص نے جس کی تحنیک کی ہو یعنی اپنا لعاب دہن خواجہ حسن بصری کے منہ میں ڈالا ہو اس کے علم کا کیا پوچھنا۔ دودُعائیں اورمستزادیہ کہ دو دُعائیں بھی کیں۔وہ دو دُعائیں مسافرہونے کی حیثیت سے ہم اپنے لیے اورآپ کے لیےبھی مانگیں گے۔ فقہ فی الدین نمبر ایک دُعا تھا اَللّٰھُمَّ فَقِّھْہُ فِی الدِّیْنِ اے اللہ! اس کو دین کا بہت بڑا عالم، محدث،فقیہ بنادے۔دین کے ساتھ علم۔اگر دین کی سمجھ نہیں ہے تو اس کا علم کمزور ہوگا۔ اس لیے دُعا فرمائی کہ اے اللہ! اس کو دین کی سمجھ عطا فرما۔ حضرت ابنِ مسعود رضی اللہ عنہ کا تفقہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ خلفائے راشدین کے بعد افضل الصحابہ ہیں۔ ان سے کسی شخص نے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبۂ جمعہ کھڑے ہوکر دیتے تھے یابیٹھ کر؟ آپ نےفرمایا کیا تم تلاوت نہیں کرتے ہو؟ وَاِذَارَاَوۡا تِجَارَۃً اَوۡلَہۡوَاۣ انۡفَضُّوۡۤا اِلَیۡہَاوَ تَرَکُوۡکَ قَآئِمًا 5؎ اے لوگو! کیا تم نے میرے رسول کو کھڑا نہیں چھوڑدیا جب دیکھا کہ کوئی قافلہ غلہ لے کر آگیا ہے اور تنگ دستی کا زمانہ تھا۔ اندازہ لگائیے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو کیسی فقہ حاصل تھی؟ معلوم ہوا کہ آیت تو ہم بھی پڑھ لیتے _____________________________________________ 5 ؎الجمعۃ:11