ذکر اللہ اور اطمینان قلب |
ہم نوٹ : |
|
ذکر کی دو قسمیں ذکر کی دو قسمیں ہیں،یاد مثبت،یاد منفی۔جب شریعت کا حکم ہو نماز کا تو نماز پڑھو، روزہ کا ہو تو روزہ رکھو، زکوٰۃ کا تو زکوٰۃ دو، حج کا تو حج کرو، اس کا نام ذکر مثبت ہے لیکن جب لڑکیاں سامنےآجائیں اب ذکرمنفی کرنا پڑے گا یعنی ان کو نہ دیکھو،اس وقت نہ دیکھنا ذکر ہے ورنہ یہ ذکرنہیں کہ دیکھتےبھی رہو اور لَاحَوْلَ وَلَاقُوَّۃَاِلَّابِاللہِ بھی پڑھتے رہو۔ ایسا لَاحَوْلَ خود ہمارےاوپر لَاحَوْلَ پڑھتا ہے۔ارےمولانادیکھیےناکیسی ٹانگ کھلی ہے لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ ٹانگ دیکھتے بھی جارہے ہیں اور شیطان ان کو ٹانگ بھی رہا ہے۔ یہ کون سا لَا حَوْلَ ہے؟ پہلے نظر کو ہٹاؤ پھر اللہ تعالیٰ سے کہو کہ اے اللہ! میری نظر نے اگر ایک ذرّہ حرام لذت حاصل کرلی تو ہم اس سے معافی کے خواست گار ہیں، توبہ سے کام بنے گا، ایسے شہروں میں بغیر توبہ کے کوئی چارہ نہیں۔ علامہ اسفرائینی کی دُعا امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ کے استاد علامہ اسفرائینی نے سات چکر طواف کے بعد دُعا کی کہ اے اللہ مجھے معصوم کردیجیے،کبھی مجھ سے گناہ نہ ہو، بیس برس تک یہ دُعا مانگی۔ ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ نے شرح مشکوٰۃ میں لکھا ہے کہ ایک دن طواف کررہے تھے کہ کعبہ سے آواز آئی کہ اے اسفرائینی! استادِ غزالی! تو کیوں یہ چاہتا ہے کہ مجھ سے کوئی خطا نہ ہو، میری محبوبیت کے دو دروازے ہیں۔ محبوبیت کے دو دروازے ۱)میں متقی بندوں کو محبوب رکھتا ہوں۔۲) اِنَّ اللہَ یُحِبُّ التَّوَّابِیۡنَ 18؎ اور توبہ کرنے والوں کو محبوب رکھتا ہوں تو جب میں نے اپنی مقبولیت کی دو کھڑکیاں بنائی ہیں تو تو ایک ہی کھڑکی سے کیوں آنا چاہتا ہے؟ اگر تقویٰ کی کھڑکی سے نہیں آسکتا تو توبہ کی کھڑکی سے آجا۔ یعنی خطا کروتو نہیں،لیکن اگرخطا ہوجائے تو دو رکعت توبہ کی پڑھ کر رونا شروع کردو۔اتنا قرب _____________________________________________ 18 ؎البقرۃ:222