ذکر اللہ اور اطمینان قلب |
ہم نوٹ : |
|
کی راہ سے ہم نے جو حرام خوشی حاصل کی ہم اس خوشی سے توبہ کرتے ہیں کیوں کہ میری بندگی کی شرافت کے خلاف ہے کہ میں آپ کو ناخوش کرکے گناہوں سے حرام خوشیاں استیراد کروں، امپورٹ کروں۔ اس لیے ہماری ان تمام خوشیوں کو معاف کردیجیے جو ہم نے گناہ کرکے حاصل کیں، ایسی خوشیوں کو آگ لگادو جو گناہ سے حاصل ہوں۔ مولانا شاہ محمد احمد صاحب فرماتے ہیں ؎ خوشی کو آگ لگادی خوشی خوشی ہم نے ایک دُعا سکھارہا ہوں، روزانہ ہم لوگ دُعا کریں کہ اے خدا! ایسا ایمان و یقین عطا فرما کہ ہماری زندگی کی ہر سانس آپ پر قربان ہو اور ایک سانس بھی ہم آپ کو ناراض نہ کریں۔ یہ ایمان اولیائے صدیقین کا ہے، اللہ سے مانگو اللہ کریم ہے، بغیر استحقاق وصلاحیت دیتا ہے۔ یہ نہ دیکھو کہ ہم اس قابل نہیں، مانگیے بڑھیا چیز، نسبت اولیائے صدیقین مانگیے اس لیے کہ سب سے بڑا درجہ اولیائے صدیقین کا ہے۔ صدیق کی تین تعریف علامہ آلوسی نے صدیق کی تین تعریف کی ہیں۔ صدیق کا ایمان کیسا ہوتا ہے؟ حضرت ابوبکر صدیق تو صدیق تھے ہی اور ان جیسا صدیق اب کوئی نہیں ہوسکتا لیکن اور بھی صدیق ہوتے رہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں جمع نازل فرمایا وَ الصِّدِّیۡقِیۡنَ 15؎ تو صدیق کی تین تعریف ہیں:۱) اَلَّذِیْ لَایُخَالِفُ قَالُہٗ حَالَہٗ جس کاقال اور حال برابر ہو۔ ۲) اَلَّذِیْ لَا یَتَغَیَّرُ بَاطِنُہٗ مِنْ ظَاہِرِہٖ جس کا باطنی ایمان اتنا قوی ہو کہ لندن اور جرمن، جاپان جہاں بھی جائے اللہ کا نام بلند کرتا رہے کہیں مرعوب نہ ہو کسی ماحول سے متأثر نہ ہو اور۔۳) اَلَّذِیْ یَبْذُ لُ الْکَوْنَیْنِ فِیْ رِضَا مَحْبُوْبِہٖ جو دونوں جہاں خدا پر فدا کردے۔16؎ ایک اِشکال اور جواب جب میں نے علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ کی یہ تفسیر بیان کی تو ایک عالم نے پوچھا کہ _____________________________________________ 15 ؎النسآء:69 16 ؎روح المعانی :78/13،یوسف(46)،داراحیاء التراث، بیروت