ذکر اللہ اور اطمینان قلب |
ہم نوٹ : |
|
میں دنیا تو اللہ پر فدا کرنا چاہتا ہوں لیکن آخرت کیسے فدا کروں؟ آپ تو دونوں جہاں دینے کو بتارہے ہیں۔ میں نے کہا ہاں دونوں جہاں اس طرح دے سکتے ہیں کہ اللہ کی جنت کو درجہ ثانیہ کردیجیے یعنی جو کام کیجیے اس میں نیت یہ کیجیے کہ اے اللہ! آپ خوش ہوجائیے اور جنت کو درجۂ ثانیہ کردیجیے کہ اے اللہ! جنت بھی چاہتا ہوں مگر آپ کی خوشی کے لیے روزہ، نماز کرتا ہوں اور جب گناہ سے بچیں تو کہیے اے اللہ! تیری ناراضگی سے بچنے کے لیے میں گناہ سے بچ رہا ہوں اور جہنم سے پناہ چاہتا ہوں کیوں کہ اس کا تحمل نہیں ہے، جہنم کو درجۂ ثانیہ میں کردیجیے، یہ بات میں نے سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی دُعا سے حاصل کی۔ اللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ رِضَاکَ وَالْجَنَّۃَ 17؎ اے اللہ! تیری خوشی چاہتا ہوں اور جنت۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جنت کو درجۂ ثانیہ میں کیا یا نہیں؟ جس نے یہ درجہ حاصل کرلیا اس نے گویا جنت کو بھی اللہ پر فدا کردیا۔ آخرت کو بھی فدا کردیا اور اللہ تعالیٰ کریم ہے،آپ اللہ تعالیٰ سے بڑی چیز مانگیے چھوٹی ولایت وبزرگی نہیں، بڑی ولایت مانگیے۔ اللہ تعالیٰ کے نزدیک تو بڑی چیز بھی چھوٹی ہے۔ جنازہ کی تین قسمیں دوستو ایک دن انتقال ہونا ہے، کیوں بھائی! اس میں کسی کو شک ہے؟ جنازہ قبر میں اُترنا ہے یا کسی کو اس میں شک ہے؟ جنازہ جب اُترے گا تو تین قسمیں ہوجائیں گی۔ ۱)ایک رجسٹر کافروں کا ہوگا۔ ۲)گناہ گار مسلمانوں کا۔ اس کا نام ہے مسلمان فاسق، نافرمان مسلمان۔ ۳)متقی مسلمان، مؤمن ولی اللہ۔ ان تین رجسٹروں کے علاوہ چوتھا نہیں ہوگا۔ بتائیے آپ کس رجسٹر میں جانا چاہتے ہیں؟ (حاضرین نے کہا کہ مؤمن ولی اللہ بن کر) کیوں کہ دنیا میں دوبارہ آنا نہیں ہے جس دنیا سے ہمیشہ کے لیے جانا اور لوٹ کر پھر کبھی نہ آنا ایسی دنیا سے دل کیا لگانا؟ آپ بتائیے کوئی یہاں لوٹ کر آیا ہے؟ اس لیے دوستو! ایک ہی دفعہ جب آئے ہیں تو _____________________________________________ 17 ؎مسند للامام الشافعی :123