ذکر اللہ اور اطمینان قلب |
ہم نوٹ : |
|
ہیں مگر اس آیت سے مسئلہ استنباط کرلینا اس کے لیے فقہ چاہیے، دین کی فہم چاہیے جو اہل اللہ کی جوتیاں اُٹھانے سے ملتی ہے۔ کتابوں سے علم دین کی کمیت اور مقدار ملتی ہے اور اللہ والوں سے علم کی کیفیت اور اخلاص اور روح ملتی ہے،احسانی کیفیت ملتی ہے، مثلاً مغرب کی تین رکعت نماز فرض ہے مگر کیسے پڑھی جائے؟ کس دردِ دل سے پڑھی جائے؟ کن اشکبار آنکھوں سے پڑھی جائے؟ کس تڑپتے ہوئے دل سے پڑھی جائے؟ یہ کیفیت اللہ والوں سے ملتی ہے، کیفیت کاغذات میں نہیں آسکتی،یہ دل سے دل میں منتقل ہوتی ہے۔ قاضی ثناء اللہ پانی پتی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ دیکھو اے علماء حضرات! جو کچھ کتابوں میں پڑھتے ہو یہ کیا ہے؟ یہ علم نبوت ہے۔ علم نبوت ایک تو ظاہری ہے لیکن اگر چاہتے ہو کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا نور باطن بھی مل جائے تو از سینۂ درویشاں باید جست، اللہ والوں کے سینوں سے حاصل کرو۔ یہ کون کہہ رہا ہے؟ یہ اپنے وقت کا امام بیہقی قاضی ثناء اللہ پانی پتی تفسیر مظہری کا مصنف، حضرت مظہر جان جاناں کا خلیفہ ہے۔ شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ ان کو امام بیہقی فرماتے تھے۔ مخلوق میں محبوبیت تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے دو دعائیں حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کو دیں،ایک فَقِّھْہُ فِی الدِّیْنِ کہ ان کو دین کا فقیہ بنادے، وَحَبِّبْہُ اِلَی النَّاسِ اورمخلوق میں اس کو محبوب کردے، پیارا بنادے، کیوں کہ اگر مخلوق میں محبوب نہیں ہے، پیارا نہیں ہے، تو ہرآدمی اس سے گھبراتا ہے، پھر اس سے فقہ متعدی ہوگا؟ فیض دوسروں کو پہنچے گا؟ تو معلوم ہوا کہ علمائے دین کو چاہیے کہ اپنے اخلاق میں بلندی پیدا کریں ورنہ ان سے نفع نہیں ہوگا۔ اس لیے حدیث میں ہے کہ اَلتَّوَدُّدُ اِلَی النَّاسِ نِصْفُ الْعَقْلِ جوسب لوگوں سے محبت کرکے سب کو ہموار کرلے اور سب سے محبت کرنا سیکھ لے یہ آدھی عقل ہے۔6؎ اَلتَّوَدُّدُ باب تفعل ہے اور تفعل میں تکلف کی خاصیت ہوتی ہے یعنی جس سے دل نہیں چاہتا اس سے بھی بہ تکلف محبت کرے۔ یہ حدیث کا لفظ ہے جس کو علماء سمجھتے ہیں ایسے لوگ جن _____________________________________________ 6 ؎شعب الایمان للبیھقی:باب فی فضل العقل:مکتبۃ الرشد