ذکر اللہ اور اطمینان قلب |
ہم نوٹ : |
|
یَوۡمَ لَا یَنۡفَعُ مَالٌ وَّ لَا بَنُوۡنَ کی تفسیر بیان کرکے ختم کرتا ہوں۔ دو مبارک انسان دوستو! اس دنیا میں جس نے اللہ کو نہیں پایا اس نے کچھ نہیں پایا، جب جنازہ اُٹھے گا تو ساتھ میں کیا جائے گا؟ کتنی دولت، کتنا سونا، کتنی چاندی، کتنی موٹر کار، کتنے موبائل فون لے جاؤگے؟ کیا ساتھ جائے گا قبر میں؟ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ نے پوری دنیا کے انسانوں میں دو آدمیوں کو مبارک باد پیش کی ہے، فرماتے ہیں ؎ اے خوشا چشمے کہ آں گریان اوست مبارک ہیں وہ آنکھیں جو اللہ کو یاد کرکے رورہی ہیں، مبارک ہیں وہ لوگ جو اللہ کو یاد کرکے روتے ہیں۔ آہ! دیکھو اللہ والوں کو کہ کیسے لوگوں کو مبارک باد پیش کرتے ہیں ؎ اے ہمایوں دل کہ آن بریان اوست بہت مبارک دل ہے وہ جو اللہ کی یاد میں رورہا ہے اور جل رہا ہے۔ دارالعلوم کیا ہے؟ مولانا شاہ محمد احمد صاحب اعظم گڑھ تشریف لے گئے۔ حضرت مولانا حبیب الرحمٰن اعظمی مصنف عبدالرزاق کے مرتب ومحشی بڑے درجہ کے محدث ہیں، جن کا عربوں میں غلغلہ ہے ان کے دارالعلوم میں جب مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ تشریف لے گئے تو فرمایا ؎ دارالعلوم دل کے پگھلنے کا نام ہے دارالعلوم روح کے جلنے کا نام ہے جس دارالعلوم میں اللہ کی محبت میں تڑپایانہ جاتا ہواوراللہ کی محبت نہ سکھائی جاتی ہووہ کیا دارالعلوم ہے، وہ بس الفاظ ہیں،عشق ومحبت ہونا ضروری ہے۔ اگر کسی جہاز میں اسٹیم نہ ہو تو وہ جہاز اُڑے گا؟ محبت کی اسٹیم ہی ہے جو انسان کو اُڑا لے جاتی ہے اور ایک شیخ بھی ہونا ضروری ہے۔