ذکر اللہ اور اطمینان قلب |
ہم نوٹ : |
|
کشتی پانی پر دنیا کی ساری ضرورتوں کو پورا کرتے ہوئے ہم اللہ کی محبت کو سب پر غالب رکھیں، دنیا وآخرت کا امتزاج ہو۔ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ نے سمجھایا کہ دنیا کو ہم کس طرح ساتھ لے کر چلیں جیسے کشتی پانی کے اوپر رہتی ہے تو کشتی چلتی ہے لیکن اگر پانی کشتی کے اندر گھس جائے تو کشتی ڈوب جاتی ہے۔ اگر دنیا نیچے رہے اور اللہ کی محبت وآخرت غالب رہے تو بہترین آخرت رہے گی کیوں کہ وہ دنیا آخرت کے کام آئے گی لیکن اگر دنیا کا پانی آخرت کی کشتی میں گھس گیا تو وہی پانی جو کشتی کے چلنے کا ذریعہ تھا، کشتی کو ڈبودے گا ؎ آب در کشتی ہلاک کشتی است آب اندر زیر کشتی پشتی است پانی کشتی کےاندرآجائےتوکشتی ہلاک ہوجائےگی اورپانی کشتی کے نیچے ہے تو کشتی چلتی رہتی ہے۔ دنیا مطلق بری نہیں علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ دنیا کو مطلق بری نہ کہو، کہتے ہیں کہ دنیا پر لات مارو، دنیا پر لات مارو لیکن اگر تین وقت کھانا نہ ملےتو مارنے کے لیے لات بھی نہ اُٹھے گی۔ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ دنیا وہ بری ہے جو ہمیں نافرمانی میں مبتلا کردے وَاِنْ جُعِلَتِ الدُّنْیَا ذَرِیْعَۃُ الْاٰخِرَۃِ وَوَسِیْلَۃٌ لَھَا فَھِیَ نِعْمَ الْمَتَاعُ اوراگر دنیا کو آخرت کا ذریعہ بنادو تو دنیا بہترین متاع ہے۔ اِلَّا مَنۡ اَتَی اللہَ بِقَلۡبٍ سَلِیۡمٍ 25؎ مگر جو قلب سلیم اللہ تعالیٰ کے یہاں پیش کرے گا جنت قیامت کے دن بغیر عذاب اسی کو ملے گی، بغیرحساب بخشا جائے گا۔اب قلب سلیم کیسے ہوگا؟اس کے پانچ راستے علامہ سیدمحمود آلوسی بغدادی رحمۃ اللہ علیہ نے بیان فرمائے، اس کو سن کر ہم فیصلہ کرلیں کہ ہمارا قلب سلیم ہے یا نہیں؟ _____________________________________________ 25 ؎الشعرآء:89