ذکر اللہ اور اطمینان قلب |
ہم نوٹ : |
|
پاک ہو، شہوت تویہ ہے کہ بیوی کاحق اداکرسکے،ہاں کافور کی گولی بھی نہ کھالے کہ بیوی کے قابل بھی نہ رہےاوراتنااوورفل شہوت بھی نہ ہوکہ کسی کی تمیز ہی نہ رہے،ہرایک کو تانک جھانک کرنے لگے،دل غلبۂ خواہش سے پاک ہو یعنی دل خواہش پر غالب ہو، جہاں حلال ہو وہاں ٹھیک ہے،جہاں حرام دیکھا بس اللہ کی پناہ مانگے اوروہاں سے بھاگے،خواہشات سے مغلوب نہ ہو۔ غیر اللہ سے دل پاک ہو ۵) اَلَّذِیْ یَکُوْنُ قَلْبُہُ خَالِیًا عَمًّا سِوَی اللہِ جس کادل ماسویٰ اللہ سے خالی ہویعنی بیوی بچوں اورمال ودولت پراللہ کی محبت غالب آجائے جس کوجگرمراد آبادی آل انڈیا شاعر نے کہا تھا ؎ میرا کمال عشق بس اتنا ہے اے جگرؔ وہ مجھ پہ چھاگئے میں زمانہ پہ چھا گیا اس کو خواجہ عزیز الحسن مجذوب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا اور ذکر کے وقت یہ شعر پڑھتے تھے ؎ دل مرا ہوجائے ایک میدان ہُو تو ہی تو ہو تو ہی تو ہو تو ہی تو اور مرے تن میں بجائے آب و گل درد دل ہو دردِ دل ہو دردِ دل غیر سے بالکل ہی اُٹھ جائے نظر تو ہی تو آئے نظر دیکھوں جدھر ترے جلوؤں کے آگے ہمت شرح و بیاں رکھ دی زبان بے نگہ رکھ دی نگاہ بے زباں رکھ دی جو کچھ ہو سارے عالم میں ذرّہ ذرّہ میں اللہ تعالیٰ نظرآئے۔اگراللہ مل جائے،دل باخدا ہوجائے تو آنکھیں بھی باخدا ہوجاتی ہیں،جیسا دل ہوتا ہے ویسی ہی آنکھ ہوتی ہے۔ابوجہل کا دل خراب تھا،