ذکر اللہ اور اطمینان قلب |
ہم نوٹ : |
|
قلب سلیم کے پانچ راستے ۱) اَلَّذِیْ یُنْفِقُ مَالَہُ فِیْ سَبِیْلِ الْبِرِّ جو اللہ کے راستے میں مال خرچ کرتا ہے، چوں کہ اسے یقین ہے کہ وہاں ملے گا، خرچ نہیں ہورہا بلکہ اللہ کے یہاں جمع ہورہا ہے۔ اولاد کی تربیت ۲) اَلَّذِیْ یُرْشِدُ بَنِیْہِ اِلَی الْحَقِّ جو اپنی اولادکوبھی نیک بنائے۔حضرت ابراہیم وحضرت اسماعیل علیہماالسلام نے دُعا مانگی رَبَّنَاوَاجۡعَلۡنَا مُسۡلِمَیۡنِ لَکَ اے اللہ! ہمیں مسلمان بنائیے۔ کیا وہ مسلمان نہیں تھے؟ حضرت حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ تفسیر فرماتے ہیں کہ مسلمان تھے،اب مزید اسلام میں ترقی ہو، ایمان بڑھ جائے۔ بڑھیا مسلمان بن جائیں،اعلیٰ سےاعلیٰ مقام حاصل ہوکیوں کہ ایمان کی دوقسم ہے۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں لِیَزۡدَادُوۡۤا اِیۡمَانًا مَّعَ اِیۡمَانِہِمۡ 26؎ ایمان پر ایمان کا اضافہ کیسے ہو؟ حضرت حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جو ایمان موروثی عقلی استدلالی ہے وہ ایمان ذوقی حالی وجدانی میں تبدیل ہوجائے۔ یہ ہےزیادت ایمان۔آگےحضرت ابراہیم علیہ السلام نےدُعا کی وَمِنۡ ذُرِّیَّتِنَاۤاُمَّۃً مُّسۡلِمَۃً لَّکَ 27؎ معلوم ہوا کہ اولاد کو نیک بنانے کی دُعا اور فکر کرنا، پیغمبرانہ ذوق ہے۔تو قلب سلیم یہ ہے کہ اپنی اولاد کی تربیت کی بھی فکر کرے۔ یہ نہیں کہ ابا تو ہر وقت مسجد میں ہے اللہ اللہ کررہا ہے، بیٹے ٹی وی اورسینما دیکھ رہے ہیں،کوئی فکرنہیں،انہیں روکودورکعت پڑھ کربیٹے کو ہاتھ جوڑکر لےجاؤ،گلاب جامن کھلاؤ، پیسہ دوکہ بیٹا آج تبلیغی جماعت میں چلے چلو،ایک چلہ لگالویا کوئی اللہ والے بزرگ آئے ہیں یا بزرگوں کے غلام آئے ہیں ان کے پاس لے جاؤ۔ یہ بتاؤ کہ اگر ان کو کوئی بیماری لگ جائے تو بزرگوں کے پاس جھاڑ پھونک کے لیے لے جاتے ہو یا نہیں؟ مگر روحانی بیماری کے لیے اللہ والوں کے پاس لے جانے کی کوئی فکر نہیں ہے کہ خدا کا کچھ خوف پیدا ہوجائے تو بیماری بھی ختم ہوجائے۔ _____________________________________________ 26 ؎الفتح:4 27 ؎البقرۃ:128